صفر کا مہینہ مرد اور کنواری لڑکیوں پر بھاری کیوں ہوتا ہے؟

صفر،اسلامی سال کا دوسرا مہینہ ہے ۔اس کے حوالے سے بہت ساری ایسی باتیں زبان زدعام ہیں جن کے متعلق اگر کوئی عقلی یا مذہبی دلیل طلب کی جاۓ، تو وہ تو نہیں ملتی مگر رسوم و رواج سے ہم سب کے گھروں میں نہ صرف رائج ہوتی ہیں ۔بلکہ چاہتے نہ چاہتے ہوۓ ہم بھی ان کو انجام دے رہے ہوتے ہیں ۔

ماہ صفر میں بلی کو ہشکانا منع ہے

 

اپنی والدہ محترمہ سے اس حوالے سے بچپن سے سنتے آۓ تھے کہ اس مہینے میں خاص طور پر شروع کے دنوں میں کہیں بلی نظر آجاۓ تو اس کو بھگایا نہ جاۓ کیوں کہ عموما اس مہینے میں جن بھوت آزاد ہوتے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ بلی کے وہ روپ میں موجود ہوں ۔

ماہ صفر کا مہینہ مردوں کے لۓ بھاری ہوتا ہے

 

بڑے بوڑھے اس مہینے کے حوالے سے اکثر یہ بیان دیتے تھے کہ یہ مہینہ مردوں کے لۓ منحوس ہوتا ہے ۔لہذا اس مہینےمیں  خاص طور پو مردوں کی صحت کا بہت خیال رکھا جاۓ ۔اس کے ساتھ ساتھ ان کا صدقہ دیا جاۓ اور نظر اتاری جاۓ ۔

کنواری لڑکیوں کو صفر کے  مہینے گھر سے نہ نکلنے دیا جاتا

 

صفر کے  مہینے کے متعلق یہ کہا جاتا ہے کہ اس مہینے تمام جن اور بلیات و آفات آزاد ہوتے ہیں ۔اس لۓ انسانوں کو ان سے بہت خطرہ لاحق ہوتا ہے ، اور خصوصا کنواری لڑکیوں کے ان جنوں اور بلیات سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے لہذا ان لڑکیوں کو کھلے آسمان تلے نکلنے سے روکا جاتا ہے ۔

کالے چنے تقسیم کیۓ جاتے ہیں

صفر کے مہینے میں زیادہ سے زیادہ لوگوں میں کالے چنے ابال کو تقسیم کیۓ جاتے ہیں ۔اور اس کے متعلق یہ کہا جاتا ہے کہ اس سے سارا سال حملہ کرنے والی بلاؤں کو دور بھگایا جاتا ہے ۔

تیرہ صفر کے بعد باغوں میں جایا جاتا ہے

ایک اور رواج جو اس مہینے سے مخصوص ہے وہ تیرہ صفر کے بعد لازمی طور پر کسی باغ یا سبزے میں جانا ہوتا ہے ۔ اس کے حوالے سے یہ کہا جاتا ہے کہ چونکہ صفر کے تیرہ دن بہت بھاری ہوتے ہیں لہذا جیسے ہی ان کا خاتمہ بلخیر ہوتا ہے ۔تو پھر سبزہ دیکھنا چاہیۓ ،تاکہ پھر سارا سال سر سبز گزرے۔

اس طرح کے اور بھی بہت ساری بدعات اور رواج اس مہینے کے حوالے سے مخصوص ہیں ۔ ان کی شرعی حیثیت کسی قرآن کی آیت یا حدیث سے ثابت نہیں ہے ۔اور نہ ہی عقلی طور پر ثابت ہے ۔ ہمیں چاہیئے کہ ان بدعات کو فروغ دینے کے بجائے ان کی مذمت کریں اور ان کو ختم کرنے کے لیے موثر اقدامات کریں۔

To Top