ماہ رمضان میں کس چیز کا صدقہ آپ کو دین و دنیا کی نعمتوں سے مالامال کر سکتا ہے

رمضان کے مہینے کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ اس مہینے کے حوالے سے اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ یہ میرا مہینہ ہے اور اس مہینے کے اجر و ثواب بھی میں خود اپنے بندے کو دوں گا ۔ اس مہینے کے حوالے سیے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ایک چھوثی سی نیکی بھی بڑے اجر کے حصول کا سبب بن سکتی ہے


حدیث کا مفہوم ہے کہ اگر کسی مرے ہوۓ کو واپس دنیا میں آنے کا موقع ملے تو وہ دنیا میں آتے ہی زیادہ سے زیادہ صدقہ کرۓ کیوں کہ اس کو پتل چل چکا ہوتا ہے کہ صدقہ کا اجر و ثوا ب کتنا زیادہ ہے ۔ ایک اور حدیث میں یہ بھی فرمایا گیا ہے کہ معمولی سے کھجور کی گٹھلی کے برابر صدقہ انسان کو بڑی بڑی مشکلات سےنکالنے کا سبب بن سکتا ہے

یعنی کے معمولی سا کیا گیا عمل بھی اگر صدفے کی نیت سے کیا جاۓ تو اس کا بہت اجر و ثواب ہے

دعا

دوسروں کے لیۓ مانگي گئی دعا اپنے حق میں ایک بڑا صدقہ ثابت ہو سکتی ہے

علم دینا

جو لوگ تعلیمی اخراجات ادا نہیں کر سکتے ان کے لیۓ تعلیم کا بلا معاوضہ انتظام  بھی صدقے میں شامل ہے

نصیحت کرنا

اپنے سے چھوٹوں کو اچھی نصیحت کرنا بھی صدقہ جاریہ ہے

مسلمان بھائی کی جانب مسکرا کر دیکھنا

اپنے کلمہ گو بھائی کی جانب نیک نیتی اور اچھے اخلاق سے دیکھنا بھی صدفہ جاریہ کہلاتاہے

مدد کرنا

کسی ضرورت مند کی مدد کرنا خواہ وہ مدد کتنی کم کیوں نہ ہو بڑے اجر کا سبب بن سکتی ہے

وقت دینا

آج کے اس نفسا نفسی کے دور میں اپنے بیوی اور بچوں کے لیۓ  وقت نکالنا اور اس کی بات توجہ سے سن لینا بھی صدقہ جارہہ ہے

بچوں کی تربیت کرنا

نوزائيدہ بچے کی اچھی تربیت کر کے اس کو پروان چڑھانا بھی ایک قسم کا صدقہ ہے

مشکل وقت پر صبر کرنا

انسان کی زندگی میں دن رات کی طرح مشکلات اور آسانیاں بھی آتی ہیں ان کا مقابلہ خندہ پیشانی سے کرنا صدقہ ہی ہوتا ہے

نرمی سے بات کرنا

کسی دوسرے انسان کے ساتھ اتنے نرم لہجے میں بات کرنا جس سے اس کے دل کو خوشی اور اطمینان حاصل ہو باعث خیر و برکت ہے

برائی سے بچنا

اپنے آپ کو برائیوں سےبچانے کی کوشش کرنا بھی بڑے ثواب کا سبب بن سکتا ہے

معاف کردینا

لوگوں کو اس خیال سے معاف کر دینا کہ اللہ ہمارے گناہوں کو بھی معاف کر دے گا بہت سارے ثواب کا سبب بن سکتا ہے

دوسروں کو عزت دینا

اپنے سے بڑوں کی عزت کرنا یہاں تک کہ ان کے سامنے بلند آواز میں بات نہ کرنا بھی صدفہ ہے

بیمار کی عیادت کرنا

بیمار کی عیارت کی احادیث میں بہت تاکید کی گئي ہے یہاں تک کہ ہمارے نبی تو کافروں کی بھی عیادت کیا کرتے تھے

راستے پر پڑے ہوۓ پتھر کر ہٹا دینا

راستے میں پڑے ہوۓ پتھر کو اس نیت سے ہٹا نا کہ کسی کو اس سے کوئی تکلیف نہ پہنچ جاۓ صدقہ جاریہ ہے

کسی کو راستہ بتانا

کسی بھٹکے ہوۓ کو راستہ بتانے میں اگرچے صرف چند لمحے خرچ ہوتے ہیں مگر اس کا ثواب کسی بھی طرح ایک بڑے صدقے سے کم نہیں ہوتا

یہ تمام عمل اگرچہ بظاہر بہت معمولی اور چھوٹے ہیں مگر احادیث سے یہ ثابت ہے کہ ان اعمال کا صلہ اللہ ان اعمال کے چھوٹے بڑے ہونے کی بنیاد پر نہیں کریں گے بلکہ اس کا فیصلہ وہ اعمال کرنے والے کی نیت کے مطابق کریں گے

 

To Top