‘آپ کے ساتھ جب می ٹو ہو تو بول دو ‘ اداکارہ صدف کنول نے می ٹو کے بارے میں ایسا بیان دے دیا کہ سب نے دانتوں تلے انگلیاں دبا لیں

معروف ماڈل اور اداکارہ صدف کنول جن کو شائقین کی جانب سے بہت محبت اورعزت سے نوازہ جاتا رہا ہے مگر اب ان کے ایک بیان نے ان کے چاہنے والوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ صدف کنول کے زندگی کے کچھ معاملات پر خیالات نہ صرف عام دنیا سے ہٹ کر ہیں بلکہ ایسی روش کے حامل بھی ہیں جن پر بہت سارے لوگوں کو اعتراض ہو سکتا ہے

اپنے ان خیالات کا اظہار صدف کنول نے نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں کیا جہاں ان کے ساتھ معروف ماڈل آمنہ الیاس بھی موجود تھیں / اس موقعے پر پروگرام کے میزبان ایچ ایس وائی نے جب ان سے خواتین کے حوالے سے چلنے والے ہیش ٹیگ می ٹو کے بارے میں سوال کیا تو اس موقعے پر صدف کنول کا جواب سب کو حیران کر دینے والا تھا

ان کا کہنا تھا کہ

آپ کے ساتھ می ٹو جب ہو تو آپ بول دو بعد میں آپ کو یاد آرہا ہے می ٹو اس لیۓ میرا خیال ہے جب ہو تب بول دو

اس کے علاوہ ان کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ

اگر میرے ساتھ می ٹو کبھی ہوا تو میں بولوں گی نا ، اور میں سوشل میڈیا پر نہیں بتاؤں گی بلکہ آپ سب کو بولوں گی

صدف کنول کی باتوں سے یہ لگ رہا ہے کہ وہ سمجھ رہی ہیں کہ می ٹو بزات خود کوئي جرم ہے جو کہ کسی بھی فرد کے ساتھ ہو سکتا ہے جب کہ می ٹو کا ہیش ٹیگ تو درحقیقت اس تحریک کا نام ہے جو ان افراد کی جانب سے چلائی گئي جنہوں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی جنسی ہراسگی یا کسی بھی قسم کے زیادتی کا سامنا کیا ہو وہ اپنی کہانی می ٹو کے ہیش ٹیگ کے ساتھ دوسرے لوگوں تک شئیر کر سکتا ہے اور اس کے لیۓ وقت کی کوئي قید نہیں ہے

اور صدف کنول کو اس بات کو بھی یاد رکھنا چاہیۓ کہ یہ تحریک تو چلائي ہی اسی مقصد کے لیۓ گئی تھی کہ متاثرین جو کسی بھی دباؤ اور زيادتی کے سبب بروقت آواز نہیں اٹھا سکے وہ اس ہیش ٹیگ کے ذریعے کبھی بھی کہیں بھی اپنے خلاف ہونے والی زیادتی کے خلاف آواز اٹھا سکتے ہیں

یاد رہیں صدف کنول اس سے قبل بھی می ٹو کے ہیش ٹیگ کا مزاق پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی تصویر کے ساتھ مزاق اڑا چکی ہیں جس پر ان کو سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا

صدف کنول کے بار بار اس طرح می ٹو  کے لیۓ غیر سنجیدگی کا مظاہرہ مثبت نہیں ہے یہ ایک اچھی بات ہے کہ معروف ماڈل کو اپنی زندگی میں کبھی جنسی ہراسگی کا سامنا نہیں کرنا پڑا مگر دوسروں کی اس طرح دل آزاری کسی صورت مناسب نہیں ہے

 

To Top