عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم منانا کس کی سنت ہے؟

ماہ ربیع الاول امت مسلمہ کے لیے خاص اہمیت کا حامل مہینہ ہے کیونکہ اس مہینے نبی آخرالزماں ﷺ کی دنیا میں تشریف آوری ہوئی، جو انسان کامل، ہادی عالم اور وجہ تخلیق کائنات ہیں۔ ربیع الاول امت مسلمہ کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل مہینہ ہے، اس ماہ مبارک میں ہی حضورانور سرور کونین حضرت محمدﷺ کو دنیا کو اندھیروں سے نکالنے کیلئے بھیجا گیا۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوری دنیا کے لئے نمونہ بن کر آئے، وہ ہر شعبے میں اس اوج کمال پر فائز ہیں کہ ان جیسا کوئی تھا اور نہ ہی آئندہ آئے گا۔

عید میلاد النبی ایک تہوار یا خوشی کا دن ہے جو دنیا بھر میں مسلمان مناتے ہیں، یہ دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت کی مناسبت سے منایا جاتا ہے۔ یہ ربیع الاول کے مہینے میں آتا ہے جو اسلامی تقویم کے لحاظ سے تیسرا مہینہ ہے۔ ویسے تو میلاد النبی اور محافلِ نعت کا انعقاد پورا سال ہی جاری رہتا ہے لیکن خصوصاّ ماہِ ربیع الاول میں عید میلاد النبیﷺ کا تہوار پوری مذہبی عقیدت اور احترام سے منایا جاتا ہے۔

جشن عید میلاد النبی کی تاریخ

1

محبوب عالم ، رحمت العالمین کی دنیا میں رونق افروزی کا دن کوئی عام دن نہ تھا۔ وہ دن تو عید میلاد النبی کا دن تھا جو کہ تاریخ و قران و حدیث سے بھی ثابت ہے۔ قرآن کی روشنی میں ارشاد باری تعالٰی ہوا

اور انہیں اللہ کے دن یاد دلاؤ ۔  ابراہیم ، 5 

امام المفسرین سیدنا عبد اللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما کے نزدیک ایام اللہ سے مراد وہ دن ہیں جن میں رب تعالٰی کی کسی نعمت کا نزول ہوا ہو۔ ان ایام میں سب سے بڑی نعمت کے دن سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت و معراج کے دن ہیں، ان کی یا د قائم کرنا بھی اس آیت کے حکم میں داخل ہے۔ تفسیر خزائن العرفان۔

04

حضرت آمنہ رضی اللہ عنہ  فرماتی ہیں،

جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی تو ساتھ ہی ایسا نور نکلا جس سے مشرق سے مغرب تک ساری کائنات روشن ہوگئی ۔

مسلمان تو عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی میں اپنے گھروں ا ور مساجد پر چراغاں کرتے ہیں، خالق کائنات نے نہ صرف سا ر ی کائنات میں چراغاں کیا بلکہ آسمان کے ستاروں کو فانوس اور قمقمے بنا کر زمین کے قریب کردیا ۔

حضرت عثمان بن ابی العاص  رضی اللہ عنہ کی والدہ فرماتی ہیں

جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی میں خانہ کعبہ کے پاس تھی ، میں نے دیکھا کہ خانہ کعبہ نور سے روشن ہوگیا ۔ اور ستارے زمین کے اتنے قریب آگئے کہ مجھے یہ گمان ہوا کہ کہیں وہ مجھ پر گر نہ پڑیں۔

2

عید میلاد النبی کی تقریبات کا آغاز نور الدین زنگی کے دور حکومت میں ملک شام سے ہوا، جس کو سلطنت عثمانیہ نے دوام بخشا اور یہ سلسلہ آج بھی جاری و ساری ہے۔

مذہبی منافرتوں اور دیگر کج بحثیوں سے قطع نظر ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیۓ کہ مسلمان کے ایمان کے تکمیل کی شرط اس کی سرکار دوعالم سے محبت ہے لہذا اگر وہ اپنی محبت کے اظہار کے لۓ اپنے گھر کو سجاتا ہے اپنے محبوب کی پیدائش کی خوشی میں مٹھائی بانٹتا ہے تو اس پر تنقید کرنے کے بجاۓ اس کے لۓ یہ دعا کرنی چاہیۓ کہ اللہ اس کو اس سب کے ساتھ ساتھ نبی کی تعلیمات پر مکمل عمل کرنے والا بھی بناۓ ۔

بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہمارے لۓ نجات کا ذریعہ ہے۔

To Top