امریکہ میں دوران تعلیم ہلاک ہونے والی سبیکا شیخ اور نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی میں کیا مشترک ہے جانیۓ

18 مئی کو سانٹا فے سکول میں فائرنگ کے واقعے میں دس افراد ہلاک جبکہ دس سے زیادہ افراد زخمی ہوئے۔

ان میں سبیکا شیخ بھی شامل ہیں جو امریکی حکومت کے ایک سٹوڈنٹ ایکسچینج پروگرام کے تحت امریکہ آئی تھیں۔ اس پروگرام کے خاتمے میں چند ہفتے ہی بچے تھے اور سبیکا کی پاکستان واپسی عیدالفطر سے پہلے متوقع تھی۔مگر اس سے قبل اسی اسکول کے ایک طالب علم کے ہاتھوں شہادت کے رتبے  پر جا پہنچی

سبیکا شیخ کی شہادت کے بارے میں سن کر نہ جانے کیوں بار بار ملالہ یوسف زئی کا خیال آتا ہے ۔ دونوں میں بہت سارے حوالوں سے بہت ساری باتیں مشترک ہیں

دونوں لڑکیا ں پاکستانی تھیں

دونوں لڑکیوں کا تعلق پاکستان سے تھا پاکستان ایک ایسا علاقہ جہاں کے بارے میں یہ تصور کیا جاتا ہے جہاں لڑکیوں کو تعلیم کے مواقع حاصل نہیں

دونوں لڑکیاں طالب علم تھیں

ملالہ اور سبیکا دونوں ہی طالتب علم تھیں دونوں ہی علم کے حصول کے سفر پر تھیں جب ان کو گولی ماری گئی

دونوں لڑکیوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا

سبیکا شیخ اور ملالہ یوسف زئی دونوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جس میں ملالہ تو زخمی ہوئیں اور ان کو علاج کے لیۓ فوری طور پر بیرون ملک علاج کے لیۓ لے جایا گیا جب کہ سبیکا شیخ او امریکہ جیسے ملک میں اسکول کے اندر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا اور کسی قسم کی طبی امداد سے قبل ہی وہ شہادت کے درجے کو جا پہنچیں

مگر ان دونوں لڑکیوں میں ایک بڑا فرق ہے

ملالہ کو جس نے گولی ماری وہ دہشت گرد قرار دیا گیا اور اس کا واویلا پوری دنیا میں کیا گیا اور اس کے بدلے میں ملالہ یوسف زئی کو نوبل انعام کا حقداد فرار دیا گیا اور پاکستان کو دھمکی دی گئی کہ اس کو دہشت گرد ملک قرار دیا جا سکتا ہے جب کہ اس حملے میں کسی کا بھی کوئی جانی نقصان نہیں ہوا

جب کہ دوسری طرف امریکہ کے ایک ہائی اسکول کا ایک طالب علم اپنے باپ کی پستول لے کر آگیا اور گولیاں چلا کر سبیکا شیخ سمیت دس لوگوں کی جان لے لی ۔ اس لڑکےکو گرفتار کرنے کے بعد اس کو نفسیاتی مریض قرار دے دیا گیا

پاکستانی حکام میں سے کسی نے بھی اس بات کی طرف آواز نہیں اٹھائی کہ پاکستان کے مستقبل کے اس چراغ کو امریکہ میں بجھا دیا گیا مگر اس کا ذمہ دار کسی کو بھی نہیں قرار دیا گیا

کیوں کہ سبیکا شیخ  کو مارنے والا ایک امریکی تھا اس وجہ سے اس کے خلاف کوئی بھی آواز اٹھانے کو تیار نہ تھا ۔ کیا اس بات کا فیصلہ بھی امریکی کریں گے کہ کون مجرم ہے اور کون مظلوم ؟؟

To Top