روزے کی حالت میں دانت برش کرنے سے روزے پر کیا اثر پڑتا ہے ۔مستند علما نے فتوی جاری کر دیا

رمضان کی آمد کے ساتھ ہی جہاں روزے دار اللہ کی رضا اور خوشنودی کے حصول کے لیۓ دن بھر روزہ رکھتے ہیں اور اپنے روز و شب کو عبادت کے لیۓ مختص کر لیتے ہیں وہیں پر ان کی ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ کوئی ایسا عمل نہ کریں جس کے سبب ان کا روزہ شکوک کا شکار ہو جاۓ

اسی سبب تواتر کے ساتھ علما و مفتیان کرام سے سوال پوچھے جاتےہیں تاکہ ان کے فتوؤں کی روشنی میں عمل کیا جا سکے ۔ روزے کی حالت میں ایک سب سے زیادہ پوچھا جانے والا سوال دانت برش کرنے کے متعلق ہے ۔کیوںکہ ایک حدیث ہے کہ اللہ کو روزے دار کے منہ جنت کی بو سے زیادہ پسند ہے ۔

اور دانت برش کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس بو کا خاتمہ کر لیا جاۓ تو اکثر افراد اس لیۓ روزے کی حالت میں دانت برش کرنے سے اجتناب برتتے ہیں ۔ دوسری جانب ماضی میں ہمارے پیارے نبی کے دور میں دانت صاف کرنے کے لیۓ مسواک کا استعمال کیا جاتا تھا جو بے بو اور بے ذائقہ ہوتی ہے

جب کہ اب دانتوں کی صفائی کے لیۓ لوگ ٹو تھ پیسٹ کا استعمال کرتے ہیں جس کا ذائقہ ہوتا ہے اس لیۓ لوگ اس سےاجتناب برتنے کا مشورہ دیتےہیں اس حوالے سے اب علما کرام کا تفصیلی فتوی سامنے آیا ہے

امام شوکانی نے نیل الاوطار (1؍22) میں ان لوگوں کی تردید کی ہے جو بحالت ِروزہ مسواک کے قائل نہیں۔ فرماتے ہیں:
”مسواک اﷲ کی رضا کی خاطر طہارت و پاکیزگی کی مسنون نوع ہے، کیونکہ بڑوں کے ساتھ ہم کلام ہونے سے پہلے منہ صاف کرنے میں بلاشبہ ان کی تعظیم کا پہلوپایا جاتا ہے۔ اس لئے تو مسواک کو مشروع قرار دیا گیا ہے اور بو میں نہ کوئی تعظیم ہے اور نہ عزت و اکرام۔ ”

روزے کے دوران دانت برش کرنا مکمل طور پر حلال ہے تاہم ٹوتھ پیسٹ اور ماﺅتھ واش سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ یہ گلے میں پہنچ جاتے ہیں ،شیخ ابن التمین اور شیخ ابن باز کا کہنا ہے کہ ماوتھ واش اور ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا

تاہم علما کرام کی متفقہ طور پر یہ راۓ ہے کہ ٹوتھ پیسٹ اور ماوتھ واش کے استعمال کے لیۓ یہ احتیاط لازم ہے کہ اس کے اجزا حلق سے نیچے نہ اتریں اگر یہ اجزا حلق سے نیچے اترے تو اس صورت میں روزہ ختم ہو جاۓ گا اور اس کی قضا لازم ہو گی

To Top