جنت نظیر کشمیر کا بہادر لعل برہان وانی ، ایک کمال ایک مثال

وہ روشنی کا استعارہ تھا ۔اس کی آنکھیں ہیروں کی طرح روشن تھیں ۔وہ اتنا خوبصورت تھا کہ اس کو نظر بھر کر دیکھتے ہوۓ ڈر لگتا تھا کہ کہیں نظر نہ لگ جائے۔ اس کے حوصلے پہاڑوں کی طرح بلند تھے ۔اس کے خواب سرو کے درخت کی مانند آزاد تھے ۔وہ جری تھا متوالا تھا ۔وہ کوئی اور نہیں کشمیر جنت نظیر کا بیٹا برہان وانی تھا۔

برہان وانی ماں کی تڑپ رہی ہے

اس  کی ماں نے جب اس کو جنم دیا ہو گا تو وادی کھل اٹھی ہو گی۔ اس کی ماں اس کے انجام سے لاعلم تھی مگر وہ وادی جس کا وہ بیٹا تھا جانتی تھی کہ میرا یہ سپوت میرے لئے وہ کر جاۓ گا جس کے لئے وہ سالوں سے تڑپ رہی ہے وطن کی مٹی بھی ماں کی طرح ہوتی ہے جس طرح ہم پر ہماری ماں کے دودھ کا قرض ہوتا ہےاسی طرح وطن کی مٹی کا بھی قرض ہوتا ہے۔ برہان وانی وہ بہادر جوان تھا جس نے اپنے خون سے یہ قرض اتار دیا۔

Source: blogs.reuters.com

کشمیر کی وادی پاکستان اور ہندوستان کے بیچ ہمیشہ تنازع کا باعث رہی ہے۔ یہ علاقہ پاکستان کے تمام دریاوؤں کا منبع ہے۔ پاکستان کی خوشحالی کی بنیاد ہے۔ اس کے باشندوں کے دل پاکستان کے لوگوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ پاکستان کا سبز ہلالی پرچم ،ہمارے لئے اگر ہماری عزت ہے  تو اس عزت ، اس ناموس کے لۓ ہم سے بڑھ کر قربانیاں کشمیریوں نے دی ہیں۔

02

Source: twitter.com

پچھلے 61 سالوں میں کشمیر کی آزادی کی تحریک کو ان لوگوں نے اپنے خون سےزندہ رکھا ہے۔جس کو برہان وانی کی شہادت نے نئی جلا بخش دی ہے۔ ہندوستان نے میں نہ مانوں کی پالیسی اپنا رکھی ہے اور اپنے سات لاکھ فوجیوں کے ذریعے ہر ممکن طریقے سے وہ اس تحریک کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے مگر بقول شاعر ،جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی۔

03

Source: www.dawn.com

کشمیر لہو لہو

کاش ہندوستان اپنی انا سے باہر آکر سوچے کہ ظلم سے حکومت نہیں قائم ہو سکتی ،جبر کی فضا سے صرف بغاوت جنم لیتی ہے، مجبور اور لاچار ماوؤں کی فریاد سے تو عرش بھی ہل جایا کرتا ہے ۔ کشمیر صرف پاکستان اور ہندوستان کا مسئلہ نہیں ہے یہ پورے عالم اسلام کی جنگ ہے ۔ یہ جنگ زمین کے ایک ٹکڑے کی جنگ نہیں ہے ،یہ جنگ مسلمانوں کے حق خود اریت کی جنگ ہے ۔حدیث کا مفہوم ہے کہ تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں۔ پھر کیا وجہ ہے کہ ہمارے جسم کا ایک حصہ لہو لہو ہے اور ہم سکون سے اپنے گھروں میں سو رہے ہیں؟

اسلامی دنیا کے ٹھیکیداروں کو، ان بڑے بڑے امیر ممالک کو جو حج کے نام پر پوری دنیا سے زرمبادلہ وصول کرتے ہیں، اپنے ٹھنڈے کمروں میں نیند کیسے آجاتی ہو گی جب کہ برہان وانی کی ماں جیسی کئی مائیں اپنے جوان بیٹوں کی لاشوں پر ماتم بھی نہیں کر پا رہی ہیں؟ یہ وقت اپنے گریبانوں میں جھانکنے کا ہے ۔ اٹھ کھڑے ہونے کا ہے ۔ کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا ہے ۔ اگر اس بار ہم نے برہان وانی کے خون کی قدر نہ کی تو شاید اس بار ہمیں پچھتانے کا موقع بھی نہ مل پائے۔

To Top