نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک اور جسد خاکی کو نامعلوم مقام پر منتقل کرنے کے منصوبے کا انکشاف۔سعودی حکومت کے اس اقدام پر مسلمان غم و غصے کا شکار

اسلام دنیا کا سب سے تیزی سے پھیلتا ہوا دین اور مسلمان مزہبی اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی اکائ کہلاۓ جاتے ہیں ۔ خانہ کعبہ کی حیثیت مسلمانوں کی مقدس ترین مقام کی ہے اور اس کے بعد دوسری مقدس ترین جگہ روضہ رسول کہلائی جاتی ہے جہاں پر نبی آخر الزماں رحمت العالمین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری آرام گاہ ہے


تمام مسلمانوں کی نظر میں اس جگہ کے محترم ترین ہونے میں کوئی اختلاف نہیں ہے مگر حالیہ دنوں میں خبر رساں ایجنی کے مطابق کچھ ایسی خبریں سننے میں آرہی ہیں جس نے تمام مسلم امہ کو سخت بے چینی میں مبتلا کر رکھا ہے ان خبروں کے مطابق سعودی عرب کی اسلامی نظریاتی کونسل نے وہاں کی حکومت کو 161 صفحات پر مشتمل ایک منصوبہ پیش کیا ہے

اس منصوبے کے مطابق روضہ رسول کے سبز گنبد کو مسمار کرنے اور پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسد خاکی کو کسی نامعلوم جگہ پر منتقل کرنے کی تجویز پیش گی گئي ہے ۔ اس منتقلی کی جو وجوہات اسلامی نظریاتی کونسل نے پیش کی ہیں اس کے مطابق چونکہ اسلام میں قبر برستی اور بت پرستی کی سختی سے ممانعت ہے اور اسلامی نظریاتی کونسل کے مطابق روضہ رسول پر حاضری کے وقت دنیا بھر کے مسلمان اس شرک میں مبتلا ہو رہے ہیں اور ان کو اس شرک سے بچانے کے ارادے سے اس روضے کو مسمار کردینا ہی واحد حل ہے ۔

اس حوالے سے سنی علما کے مطابق سعودی حکومت یعنی آل سعود وہابی مسلک کے پیروکار ہیں لہذا اس سے قبل بھی انہوں نے جنت البقیع کے قبرستان کو بھی مسمار کیا تھا جہاں پر صحابہ کرام کے مزار تھے مگر اب روضہ رسول کو مسمار کرنے کے اس منصوبے نے پوری مسلم امہ میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے

اس حوالے سے مختلف مکاتب فکر کے علما نے اپنا اپنا نظریہ پیش کیا ہے جس میں سے تمام سنی مکتبہ فکر کے علما اس حوالے سے متفق ہیں کہ روضہ رسول پر حاضری اور وہاں فاتحہ پڑھنا اسلامی نقطہ نظر سے کسی بھی طرح شرک کے معنوں میں نہیں آتا اس کے ساتھ ساتھ روضہ رسول ایک تاریخی اہمیت کی جگہ ہے اس کو اس طرح مسمار کرنا ایک تاریخی ورثہ کو برباد کرنے کے زمرے میں آتا ہے

یہ تمام تجاویز اسلامک ہیریٹیج ریسرچ فاونڈیشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر علوی کی جانب سے پیش کی گئيں جن کا یہ کہنا ہے کہ حاجی جب مکہ زیارت کے لیۓ آتے ہیں تو وہ ان تمام جگہوں کی زیارت کرتے ہیں جہاں ہمارے پیارے نبی اور ان کے ساتھی اور صحابہ کرام اپنی زندگی کے ایام گزارتے تھے ان جگہوں پر جا کر نوافل ادا کرتے ہیں اور اس طرح شرک کے مرتکب ہوتے ہیں اور ان لوگوں کو اس شرک سے روکنے کا واحد ذریعہ یہی ہے کہ ان جگہوں کو مسمار کیا جاۓ

ماضی میں بھی روضہ رسول کی اردگرد کی تاریخی عمارتوں کو اس سے قبل بھی مسمار کیا جاتا رہا ہے اور آج ان جگہوں پر بڑے بڑے ہوٹل اور شاپنگ پلازے تعمیر ہو چکے ہیں جہاں پر حاجیوں کے لیۓ چگہیں بنائی گئي ہیں اس حوالے سے سعودی حکومت کا ایک نقطہ نظر یہ بھی ہے کہ حاجیوں کی سہولت کے لیۓ ان جگہوں کو مسمار کیا جا رہا ہے تاکہ ان کے لیۓ کشادہ جگہ مہیا کی جا سکے

To Top