راولپنڈی میں احاطہ عدالت میں دوہرے قتل کی واردات ، وجہ ایسی کہ سب کے رونگٹھے کھڑے کر دے

انسانوں کے بیچ دشمنی کی تاریخ بہت قدیم ہے ۔ اس کا آغاز ہابیل اور قابیل سے ہوا تھا اور تاقیامت اسی طرح جاری رہنے کی امید ہے ا س کی وجوہات کچھ بھی ہو سکتی ہیں کبھی اس کی وجہ زر ہوتا ہے تو کبھی زن اور کبھی زمین کا ایک بے جان ٹکڑا خاندانوں کے خون سے رنگ دیا جاتا ہے ۔


ایسا ہی ایک عبرت ناک واقعہ گزشتہ دن پیش  آیا جب عبداستار لالا نامی شخص نے اپنے بھائیوں کے قاتلوں کو احاطہ عدالت میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا اور مقتول کے بھائي  کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں خود بھی ہلاک ہو گیا ۔ اس سارے معاملے کا عبرت انگیز ہہلو عبد الستار کا ایک ویڈیو پیغام تھا

https://www.facebook.com/392773024527555/videos/410995096038681/

یہ پیغام عبد الستار نے تین دسمبر یعنی قتل سے تین ماہ پہلے ریکارڈ کروایا تھا جس میں اس کا کہنا تھا کہ مطیع اللہ اور رضوان نے اس کے دو بھائیوں کو قتل کیا تھا اور اب جب کہ وہ اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور وہاں سے تصویریں بھیجتے ہیں کہ ہم شیر ہیں ۔ عبدالستار کا اس حوالے سے یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ان دونوں کو احاطہ عدالت میں قتل کرۓ گا اور اس نے جیسا کہا تھا ویسا ہی کر کے دکھایا ۔

Posted by Shahid Khan on Thursday, March 29, 2018

جب پیشی کے لیۓ مطیع اللہ اور فہیم کو لایا گیا تو اس موقع پر گواہی کے لیۓ عبدالستار بھی وہاں موجود تھا جس نے ان دونوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا اور جوابی فائرنگ کے نتیجے میں خود بھی ہلاک ہو گیا ۔ اس کے ہلاکت کے بعد جب اس کا یہ ویڈيو پیغام سامنے آیا تو وہ سوشل میڈيا پر تیزی سے وائرل ہو گیا ۔

Posted by Shahid Khan on Thursday, March 29, 2018

اس کے اس پیغام کے حوالےسے  سوشل میڈیا صارفین میں ایک بحث کا آغاز کر دیا ہے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ عبد الستار کا یہ عمل بالکل درست تھا ۔ جب انصاف ملنے میں تاخیر ہو اور انصاف ملنے کا یقین بھی نہ ہو اور قاتل  پولیس کی پناہ میں رہ کر اس طرح تضحیک اڑاۓ تو اس کے ردعمل میں کوئی بھی اشتعال میں آکر ایسا ہی کر سکتا ہے ۔

جب کہ ایک اور مکتبہ فکر کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس طرح قتل در قتل کرنے سے انسانی تہزیب آج کے دور میں بھی جاہلیت کے دور میں داخل ہو جاۓ گی کیوںکہ قتل کا یہ سلسلہ اس طرح رکنے والا نہیں اور اس کے بدلے میں ابھی مذید کئی جانیں جانے کا امکان موجود ہے جو انتہائي شرمناک ہے

To Top