ماہ رمضان میں ایام ماہواری کے دوران خواتین کو کن کن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

اللہ تعالی نے اس کارخانہ قدرت میں کوئي بھی چیز بے کار پیدا نہیں کی ہے ۔ جب اللہ نے عورت کو یہ شرف بخشا کہ وہ اس دنیا میں نئی نسل کو وجود میں لانے کا وسیلہ ہے تو جب اللہ نے اتنا بلند و برتر شرف عورت کو دیا تو اس شرف کے سبب اس کی پاکی کا اہتمام بھی قدرت نے اپنے ذمے لے لیا۔

اسی سبب ہر مہینے ہر بالغ عورت کی زندگی میں ایسے ہوتے ہیں جس کو بظاہر ناپاکی کی حالت یا ایام حیض کہا جاتا ہے مگر اسکےخاتمے کے بعد ہر عورت کو اس بات کی سند حاصل ہو جاتی ہے کہ وہ پوری طرح پاک ہے۔

اس حالت کو ناپاکی کی حالت اس لیۓ کہا جاتا ہے کیوں کن ان دنوں میں اندام نہانی میں مستقل خون کے جاری ہونے کے سبب عورت نماز نہیں ادا کر سکتی اور روزہ نہیں رکھ سکتی ۔ عورت کو ان دنوں کی نماز کی قضا ادا نہیں کرنی ہوتی البتہ ان دنوں میں چھٹ جانے والے روزوں کی قضا اس پر لازمی ہوتی ہے ۔

ہندو معاشرت کے ساتھ رہنے کے سبب عورت کی اس حالت کو بہت زیادہ معیوب سمجھا جاتا ہے اور ایک گناہ کی طرح اس کو پوشیدہ رکھنے کا حکم نامہ خاندان کے بزرگوں کی جانب سے جاری ہوتا ہے اور اس کی سزا ہر عورت اور ہر بالغ ہونے والی عورت کو ساری عمر بھگتنی پڑتی ہے

ان دنوں میں روزہ نہ رکھنے کی صورت میں بھی سحری جاگنا پڑتا ہے

بچوں بڑوں سب کے سامنے خود کو روزہ دار ثابت کرنا پڑتا ہے

نماز کے اوقات میں ادھر ادھو منہ چھپانا پڑتا ہے

غلطی سے کوئی کچھ کھاتا دیکھ لے تو تماشا بن جاتا ہے

 

ان تمام حالات سے دوچار خواتین کو یہ یاد رکھنا چاہیۓ کہ وقت بدل رہا ہے جن مردوں سے وہ یہ سب چھپا رہی ہوتی ہیں انٹرنیٹ کے اس دور میں بچہ بچہ اس سے واقف ہے لہذا ماہواری یا حالت حیض کو کسی سزا کی طرح کاٹنے کے بجاۓ ایک حقیقت کی طرح تسلیم کرنا چاہیۓ

To Top