کوئٹہ گلیڈیٹر کی ہار کا ایسا سبب سامنے آگیا جس کو جان کر سب ہی افسردہ ہو گۓ

پی ایس ایل پاکستانیوں کے لیۓ اس وجہ سے بہت اہمیت کے حامل میچز ہیں کیوں کے اس کے سبب پاکستان کے وہ میدان دوبارہ سے آباد ہو رہے ہیں جو بین الاقوامی ٹیموں کے پاکستان آنے سے انکار کے سبب بیاباں ہو گۓ تھے ۔ پاکستانیوں کا کرکٹ کے لیۓ جنون کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ۔


گزشتہ سال جب پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہوا تو اس موقعے پر کوئٹہ گلیڈیٹر اور پشاورزلمی  کی ٹیمیں آمنے سامنے تھیں ۔ مگر اس موقعے پر کوئٹہ گلیڈیٹر  کی ٹیم کے ساتھ یہ بدقسمتی ہوئی کہ اس وننگ کمبی نیشن والی ٹیم کے تمام بیر الاقوامی کھلاڑیوں نے پاکستان آکر کھیلنے سے انکار کر دیا مجبوارا کرکٹ بورڈ والوں کو ایسے کھلاڑیوں کا انتخاب کرنا پڑا جو پاکستان آکر کھیلنے کے لیے تیار ہوں ۔

مگر اس طرح ایک میچ میں آکر کھیلنے سے ٹیم کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا کیوں کہ کمبی نیشن بننے میں ٹیم بننے میں ٹائم لگتا ہے ۔ کوئٹہ گلیڈیٹر کی ٹیم کو سب سے بڑا دھچکا ان کے کھلاڑی کیون پیٹرسن کے نہ ہونے سے لگا جس نے پاکستان آنے سے انکار کر دیا اور پاکستان سے باہر بیٹھ کر اپنی ٹیم کے لیۓ صرف نیک خواہشات کا ٹوئٹ کر دیا

مگر صرف خواہشات سے میچ نہیں جیتے جاسکتے اسی سبب معین خان کا یہ بیان بہت اہمیت کا حامل ہے جس مین انہوں نے کہا کہ آخر پی ایس ایل انتظامیہ ایسے کھلاڑيوں کا انتخاب کرتی ہی کیوں ہے جس نے پاکستان نہیں آنا ہوتا ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسے کھلاڑیوں کو ڈرافٹ میں شامل ہی نہیں کرنا چاہیۓ جو پاکستان آکر کھیلنا نہیں چاہتے

اس طرح اچانک ٹیم میں سے کھلاڑيوں کے ٹیم چھوڑ کر جانے سے کھلاڑیوں اور ٹیم کا اسپرٹ بری طرح متاثر ہوتا ہے اور ایسا ہی کچھ کل رات کوئٹہ گلیڈیٹر کے ساتھ ہوا ۔ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی کیون پیٹرسن اور شین واٹسن میں پلے آف میچ کے لیۓ پاکستان میں آکر کھیلنے سے انکار کر دیا

اس بات سے بہت کم لوگ واقف ہوں گے کہ کوئٹہ گلیڈیٹر میچ کھیلنے سے پہلے ہی ہار چکے تھے ٹاس جیتنے والی ٹیم ماہرین کے مطابق آدھا میچ جیت چکی تھی مگر اس کے باوجود کوئٹہ گلیڈیٹر کے ڈریسنگ روم کا ماحول اس بات کا ثبوت تھا کہ وہ گراونڈ میں جیتنے کے لیۓ اترے ہی نہیں

اس سال بھی کیون پیٹرسن نے وہی کیا جو گزشتہ سال کیا تھا جس کے نتیجے میں گزشتہ تین سالوں سے فائنل تک رسائی حاصل کرنے والی کوئٹہ گلیڈیٹر کی ٹیم اس بار فائنل سے قبل ہی آوٹ ہو گئی سوال یہ ہے کہ جب باقی ٹیموں کے بین الاقوامی پلئير پاکستان آکر کھیل سکتے ہیں تو کوئٹہ گلیڈیٹر کے کھلاڑی کیوں پاکتان نہیں آسکتے ؟

جب گزشتہ سال کیون پیٹرسن اور شین واٹسن پاکستان نہیں آۓ تھے تو اس سال دوبارہ ان کو کوئٹہ گلیڈیٹر کا حصہ کیوں بنایا گیا ۔ کل کی کوئٹہ کی ٹیم اور اس کے کھیل کو دیکھ کر یہی لگا کہ جیسے ان کو زبردستی گراونڈ میں بھیج دیا گیا ہے وہ نفسیاتی طور پر پہلے ہی ہار چکے تھے

پی ایس ایل انتظامیہ اگر ان میچز کے ذریعے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کو واپس لے کر آنا چاہتی ہے تو پھر انہیں لازمی طور پر ایسے اقدامات کرنے پڑیں گے جس سے وہ کھلاڑی پی ایس ایل کا حصہ بنیں جو پاکستان آکر کھیلنے کے لیۓ بھی تیار ہوں

To Top