کیا آپ ان تین گناہوں سے واقف ہیں جن کے سبب قبر کو تنگ کر دیا جاتا ہے

دنیا میں انسان کا سامنا دو ایسی حقیقتوں سے پڑتا ہے جن کو تسلیم کرنا اس کی مجبوری ہوتی ہے ایک اس کا دنیا مں آنا جس میں اس کی رضا شامل نہیں ہوتی اور دوسرا اس کا دنیا سے جانا یعنی موت جس کا حکم بھی اللہ کی جانب سے ہوتا ہے انسان کی مرضی کا کوئي عمل دخل نہیں ہوتا ۔

اسلام کے مطابق موت انسان کی دنیاوی زندگی کا خاتمہ ضرور ہے مگر موت کے بعد کے مراحل کو بھی قرآن میں تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے جس کی رو سے انسان کے اپنی زندگی میں کیۓ گۓ اعمال کا حساب اس کو مرنے کے بعد دینا پڑے گا اس حساب کتاب کے لیۓ قیامت کے دن کو معین کیا گیا ہے

مگر اس کے ساتھ ساتھ کچھ گناہ ایسے بھی ہیں جن کے عزاب کے لیۓ قیامت کے دن کا انتظار نہیں کیا جاۓ گا اور جن کی سزا کا آغاز ان کے مرنے کے فورا بعد قبر میں جاتے ہی شروع ہو جاتا ہے ان میں سے کچھ گناہوں کے بارے میں قرآن و حدیث میں بھی بتایا گیا ہے

نماز چھوڑ دینے کی سزا

ایک مسلمان پر پانچ وقت نماز فرض ہے اور اس کے چھوڑنے پر سخت ترین سزا کے بارے میں حدیث نبوی ہے ‘جو نماز کے معاملے میں سستی کریگا اللہ عزوجل اسے پندرہ (15) سزائیں دے گا۔ان میں سے چھ دنیا میں ،تین موت کے وقت ،تین قبر میں اور تین قبر سے نکلنے کے بعد ہوں گی

قبر میں تین سزائیں یہ ہوں گی: (۱) اللہ عزوجل اس پر اس کی قبر تنگ کر دے گا اورقبر اسے اس طرح دبائے گی کہ اس کی پسلیاں ٹوٹ پھو ٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہوجائیں گی (۲)اس کی قبر میں آگ بھڑکادی جائے گی جس کےانگاروں میں وہ دن رات اُلٹ پلٹ ہوتارہے گا (۳)اس پر ایک اژدھا مُسلَّط کر دیا جائے گا جس کا نام ـــ’ ‘اَلشَّجَاعُ الْاَقْرَع (يعنی گنجا سانپ ) ہے ” اس کی آنکھیں آگ کی اور ناخن لوہے کے ہوں گے ہرناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت کے برابر ہو گی،

چغل خوری اور پیشاب کے چھینٹوں سے خود کو نہ بچانے کی سزا

کسی کے بارے میں جھوٹ تہمت لگانا اور پیشاب کرتے ہوۓ اس کی چھینٹوں سے خود کو نہ بچانا اور طہارت کا اہتمام نہ کرنا ایسے گنا ہ ہیں جن کی سزا کے سلسلہ کا آغاز قبر ہی سے شروع ہو جاتا ہے حضرت عبداللہ بن عباس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیا ن کرتے ہیں کہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  دو قبروں  پر سے گزرے۔پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ ان قبر والوں کو عذاب ہورہا ہے اور انہیں کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں ہورہا بلکہ ان میں سے ایک تو پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا

دوسرا چغل خوری کیا کرتاتھا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے کھجور کی ترٹہنی لی اور اسے درمیان میں دو حصوں میں  تقسیم کردیا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس کو ان دونوں قبروں پر گاڑ دیا۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  آپ نے ایسا کیوں کیا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہ ہوجائیں اس وقت تک اللہ تعالیٰ ان کے عذاب میں  تخفیف کردے گا”(بخاری ومسلم۔مشکاۃ المصابیح باب آداب الخلاء)

شرک اور زنا کرنے کی سزا

اللہ تعالی کی ذات کے ساتھ کسی کو شریک کرنا اور زنا کرنا بھی ایسے گناہ ہیں جن کے مرتکب ہونے والے افراد کو قرآن میں دوہری سزا دینے کا اعلان کیا گیا ہے جس میں سے ایک سزا قبر میں دی جاۓ گی اور دوسری سزا قیامت کے دن دی جاۓ گی  ارشاد باری تعالی ہے

{ اوروہ لوگ جواللہ تعالی کے ساتھ کسی دوسرے معبود کونہیں پکارتے اورکسی ایسے شخص کوجسے اللہ تعالی نے قتل کرنا حرام قرار دیا اسے وہ حق کے سوا قتل نہیں کرتے ، اورنہ ہی وہ زنا کا ارتکاب کرتے ہیں اور جوکوئی یہ کام کرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لاۓ گا ۔

اسے قیامت کے دن دوہرا عذاب دیا جاۓ گا اوروہ ذلت و خواری کے ساتھ ہمیشہ اسی عذاب میں رہے گا ، سواۓ ان لوگوں کے جوتوبہ کریں اورایمان لائيں اورنیک وصالح اعمال کریں ، ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالی نیکیوں سے بدل دیتا ہے ، اوراللہ تعالی بخشنے والا اورمہربانی کرنے والا ہے } الفرقان ( 68 – 70 ) ۔

اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو ان گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرماۓ اور عزاب قبر سے بچاۓ آمین

To Top