پڑھئیے پنجاب کے طلبہ نے اضافی نمبروں کے لیے حکومت کو کیا پیشکش کر ڈالی

پنجاب کے وزیر تعلیم نے ایک پروگرام میں اس بات کا اظہار کیا کہ جو طالبات حجاب پہنیں گی ان کو حاضری میں پانچ فی صد تک کی آسانی دی جاۓ گی جس کے بعد تعلیمی حلقوں میں ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا۔ ہر کوئی یہ کوشش کرنے لگا کہ اس بات کے حق میں اور اس کی مخالفت میں اپنی عقل کے مطابق دلیل پیش کرے ۔

کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ اگر حجاب کو رائج کرنے کے لۓ اس طرح پانچ فی صد کی سہولت دی جا سکتی ہے تو پھر اور بھی بہت سے ایسے عوامل ہیں جن کو رائج کرنے کے لۓ ایسے مزید کئی پانچ فی صد نمبر دئیے جا سکتے ہیں ۔ان میں سے کچھ نکات بیان کۓ جا رہے ہیں امید ہے کہ طلبہ کو اس ذریعے سے ہی نمبر مل جائیں۔

داڑھی رکھنے پر بھی اضافی نمبر دیۓ جا سکتے ہیں

جس طرح طالبات کے لۓ حجاب کو لازمی قرار دیا جا رہا ہے اسی طرح طلبہ کے لۓ داڑھی کو بھی لازمی قرار دیا جاۓ اور اس کی بنیاد پر ان کو بھی پانچ فی صد اضافی دیۓ جائیں ۔

نماز پڑھنے والے کو بھی اضافی نمبر دیۓ جا سکتے ہیں

نماز اسلام کا بنیادی رکن ہے اس کی پابندی اور عادی بنانے کے لۓ بھی طالب علموں کو پانچ فی صد نمبر دینے کا لالچ دیا جا سکتا ہے

ٹخنوں سے اوپر شلوار پہننے پر بھی نمبر دیۓ جا سکتے ہیں

شرعی طور پر مرد کے لۓ ٹخنوں سے اوپر شلوار پہننے کو واجب قرار دیا گیا ہے۔ جب کہ آج کل کے حالات میں لڑکوں کی جینز تو بہت ہی نیچے ہوتی ہے تو اس روایت کے خاتمے کے لۓ ان کو ٹخنوں سے اوپر شلوار پہننے پر پانچ فی صد اضافی نمبر دیۓ جا سکتے ہیں ۔

نظریں نیچے رکھنے  پر اضافی نمبر دیۓ جا سکتے ہیں

لڑکوں کا سب سے بڑا مسئلہ ان کی نظر بازی ہوتا ہے اور درحقیقت یہی تمام برائیوں کی جڑ ہوتا ہے۔ وہ اگر اپنی نظریں نیچے رکھیں گے تو اس صورت میں برائیوں سے دور رہیں گے اس لۓ اس بات پر بھی ان کو اضافی نمبر دیۓ جا سکتے ہیں ۔

کالج کی لڑکیوں کو بہن کہنے پر بھی اضافی نمبر دیۓ جا سکتے ہیں

اس طالب علم کو جو کہ کالج کی تمام لڑکیوں کو بہن سمجھے، اس کی اس اچھی کاوش کو سراہتے ہوۓ اس کو اضافی نمبر دیۓ جا سکتے ہیں ۔اس طرح کی کوششوں سے طلبہ میں مثبت سرگرمیوں کو فروغ ملے گا ۔

اس طرح سے طلبہ کو ہر اچھے عمل پر اضافی نمبر دے کر تعلیمی میدان میں آگے بڑھایا جا سکتا ہے ۔ پڑھائی کی حیثیت تو ثانوی ہے بنیادی اہمیت تو ان کو اچھا اور پکا مسلمان بنانا ہے جو اس طریقے سے بنایا جا سکتا ہے ۔امید ہے کہ پنجاب کے ساتھ ساتھ باقی صوبے بھی اس بات پر غور کریں گے۔

لیجنڈری اداکارہ ثمینہ احمد اور منظر صہبائی زندگی بھر کے لیے ہم سفر بن گئے

To Top