جانتے ہیں پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کروانے سے پاکستانی فوج کی کتنی بدنامی ہوگی، عمران خان کا دو ٹوک بیان سامنے آگیا

حکومتی اداروں کی جانب سے بلند و بانگ دعوے کۓ جا رہے ہیں کہ پی ایس ایل کے فائنل کے لاہور میں انعقاد کے ذریعے یہ پیغام دیا جاۓ گا کہ ہماری قوم ایک بہادر قوم ہے اور وہ دہشت گردوں سے ڈرنے  والی نہیں اور اس فائنل کے انعقاد کے لۓ حکومت اور فوج مل کر سیکیورٹی کے انتظامات سنبھالے گی ۔

اور اس طرح بین القوامی کرکٹ کو پاکستان میں بحال کیا جاۓ گا ۔ جب کہ دوسری جانب فائنل میں پہنچنے والی کوئٹہ گلیڈیٹر کے تمام غیر ملکی کھلاڑیوں نے پاکستان آکر کھیلنے سے انکار کر دیا ہے ۔

1

سب سے پہلا سوال تو یہ ہے کہ قوم کا پیسہ جو کہ پی ایس ایل کے  فائنل کے انعقاد کے لۓ لگایا جا رہا ہے کیا اتنا فالتو ہے کہ اس کو ایک ایسے میچ کے لۓ خرچ کیا جاۓ جو کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت انٹرنیشنل میچ ہی نہیں؟

جو لوگ یہ دعوے کر رہے ہیں کہ اس سے بین الاقوامی کرکٹ کی راہ ہموار ہو گی ان سے سوال یہ ہے کہ اس طرح فوج کی نگرانی میں کرفیو کا سماں پیدا کر کے دنیا کو یہ پیغام دینے سے کہ پاکستان میں کرکٹ بھی فوج کی نگرانی میں ہوتی ہے کیا بین الاقوامی کرکٹ بحال ہو سکے گی ؟

اگر خدانخواستہ پی ایس ایل کے اس فائنل  کے دوران جب ساری سیکیورٹی لاہور میں لگی ہو گی پاکستان کے کسی اور حصے میں دہشت گردی کی کوئی بڑی واردات ہو گئی تو اس کے نقصان کا ذمہ دار کون ہو گا؟

5

اور اگر لاہور ہی میں میچ کے دوران کوئی واقعہ ہو گیا تو جتنا واویلا ہم اس میچ کو کروانے کا کر رہے ہیں اتنا ہی واویلا بین الاقوامی میڈیا اس واقعہ کا بھی کرے گا۔ جس کے نتیجے میں ہمارے سیکیورٹی اداروں کی جو بد نامی ہوگی اس کا ذمہ دار کون ہو گا؟ آج پوری قوم کو اپنی فوج پر فخر ہے ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج ہے لیکن کسی برے واقعے کی صورت میں اس فوج کا جو تاثر پوری قوم تک جاۓ گا اس کا ذمہ دار کون ہو گا ؟

ایسے ہی بہت سے سوالات ہیں جو قوم کے ہر ہمدرد کے دل میں اٹھ رہے ہیں کیا بہتر نہ تھا کہ اس میچ پر قوم کا پیسہ ضائع کرنے کے بجاۓ یہی پیسہ دہشت گردی سے متاثر لوگوں کی بحالی پر لگایا جاتا ، ایسے ہسپتالوں کی تعمیر پر لگایا جاتا جہاں دہشت گردی کے شکار لوگوں کا اچھا علاج ہو سکتا ۔

psl3

بدقسمتی سے ہمارا ملک مذہبی نہیں سیاسی دہشت گردی کا شکار ہے جہاں پر ہونے والے حملوں کو بھی سیاسی دکان چمکانے کے لۓ استعمال کیا جاتا ہے ۔ پی ایس ایل جو کہ ایک تجارتی مقاصد کے لۓ کیا جانے والا عمل ہے اس کے لۓ قوم کو اس طرح شکار کیا جا رہا ہے یہ ایک ظلم ہے اور اس کے خلاف آوازاٹھانے والوں کو بھی بال ٹھاکرے جیسے ناموں سے مخاطب کرنا سراسر ذيادتی ہے ۔

یہ وقت سیاست کرنے کا نہیں ہے بلکہ حقائق کے ذریعے فیصلہ کرنے کا ہے کہ ہمیں حکمرانوں سے اس پیسے کا حساب لینا چاہۓ جس کے وہ امین ہیں مالک نہیں ۔

To Top