میرے ہم وطنو یہ پاکستان ہے جس کے ایک ایک انچ کے حصول کے لۓ قیمتی خون بہایا گیا ۔جس کی بنیادوں میں ہماری ماؤں کے جوان بیٹوں کی لاشیں ، بیویوں کے سہاگ اور کئی معصوم بچوں کے باپوں کا خون موجود ہے ۔اس ارض پاک کا ایک ایک ذرہ چاہنے والوں کے لۓ کروڑوں اربوں سے کم نہیں ۔
اسی پاک سرزمین کے دشمن جو حکمرانی کے دعویدار ہیں، اس ملک کی سالمیت اور معیشت کو کس طرح نقصان پہنچا رہے ہیں اس کے بارے میں جان کر روح و دل اتنی بوجھل ہو جاتی ہے کہ اس کو لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اکاونٹبلیٹی کمیشن نے رواں سال پی آئی اے کے ایک طیارے کی گمشدگی کا معاملہ اسٹینڈنگ کمیٹی میں اٹھایا جس پر ان کو بتایا گیا کہ طیارہ کو ایک فلم کمپنی نے 210،000 ڈالر کراۓ پر لیا ہے اور طیارہ مالٹا میں موجود ہے ۔
اس کے بعدپی آئی اے کے اس طیارے کو پاکستان واپس لانے کے بجاۓ براہ راست جرمنی کے ایک میوزیم کو بغیر کسی اجازت کے صرف پاکستانی پچھتر لاکھ میں بیچ دیا گیا ہے اور وہیں سے اس کو جرمنی بھجوا دیا گیا ہے ۔ اس عمل میں پی آئی اے کا جرمن سی ای او برنڈ ہلڈنبرانڈ براہ راست ملوث ہے ۔
اس معاملے کی مزید تحقیقات کے بعد یہ امر بھی سامنے آيا کہ پی آئی اے کا یہ جرمن سی ای او جس کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں تھا اس وقت ملک سے فرار ہو چکا ہے تاہم اس بات کی بھی تحقیق کی جارہی ہے کہ اس کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں سے کس نے نکالا ۔
پاکستان اکاونٹبلیٹی کمیشن کے سربراہ خورشید شاہ نے اس سارے معاملے پر انتہائی غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور نیب سے درخواست کی ہے کہ اس سارے معاملے کے ذمہ داروں کو سامنے لایا جاۓ اور ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جاۓ یاد رہے کہ گزشتہ پانچ سالوں سے پی آئی اے تاریخ کے بد ترین خسارے کا سامنا کر رہی ہے اور اس طرح اس کی املاک کی فروخت دانستہ طور پر ادارے کو مزید تباہ کرنے کے مترادف ہے۔