گھر سے باہر کھانا کھانے والے ہوشیار ہو جائیں اس سے آپ کی جنس بھی تبدیل ہو سکتی ہے سائنسدانوں نے نیا انکشاف کر دیا

سائنس نے جہاں انسان کی زندگی کو آسائشیں اور آرام فراہم کی ہیں وہیں اس کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے شدید نوعیت کے خطرات میں بھی مبتلا کر دیا ہے جو کہ انسانی صحت کے لیۓ انتہائی مضر ہیں ۔ اسی سبب عام زندگی میں ایسی بیماریاں دیکھنے میں آرہی ہیں جن کے بارے میں ماضی میں کم ہی سننے کو ملتا تھا ۔


سائنسدانوں نے انسانی زندگی کو آسان بنانے کے لیۓ برتن ایجاد کیۓ شروع میں مٹی کور اس کے بعد کانچ کی اشیا برتنوں کے طور پر استعمال ہوتی تھیں پھر وقت کے گزرنے کے ساتھ پلاسٹک کے برتنوں کا دور آیا جن کی سب سے بڑی خاصیت یہ تھی کہ وہ نہ صرف پائیدار ہوتے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ کم خرچ بھی ہوتے تھے ۔

پلاسٹک کے ان برتنوں کی تاری کے لیۓ ’فتھالیٹس نامی کیمیکل کا استعمال کیا جاتا ہے جو کہ ان برتنوں کو مضبوط اور دلکش بناتے ہیں مگر اب سائنسدانوں نے انہی برتنوں کے حوالے سے ہولناک انکشاف کیا ہے سائندانوں کے مطابق یہ کیمیکل کھانے میں شامل ہو کر انسانی جسم میں ہصم ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے

انسانی جسم میں یہ کیمیکل شامل ہو کر انسان کے جنسی ہارمون کو بری طرح متاثر کرتے ہیں اور اس کا سب سے زیادہ اثر لڑکوں کے ہارمون کی نشونما پر ہوتا ہے اور اس سے یہ خطرہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کی جنس بھی تبدیل ہوجاۓ

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سائنسدانوں کے مطابق فتھالیٹس نامی  کیمیکل ہر جنس اور ہر عمر کے لوگوں کے لیۓ خطرناک ہیں تاہم اس سے سب سے زيادہ نقصان ان لوگوں کو ہوتا ہے جو عام طور پر گھر سے باہر کھانا کھاتے ہیں کیوںکہ ہوٹلوں کے اندر کھانا دینے کے لیۓ جن برتنوں کا استعمال کیا جاتا ہے وہ پلاسٹک کے ہوتے ہیں

پلاسٹک کے برتنوں میں جب گرم کھانا ڈالا جاتا ہے تو اس کے سبب فتھالیٹس نامی کیمیکل کھانے میں گھل جاتا ہے اور کھانے میں شامل ہو کر انسانی معدے میں داخل ہو جاتا ہے جہاں سے ہضم ہونے کے بعد خون کا حصہ بن جاتا ہے اور پورے جسم میں پھیل کر غدودوں کے نظام میں ایسی خرابی کا باعث بننتا ہے جس سے ہارمون کا توازن بگڑ جاتا ہے ۔

اس بگاڑ سے  سب سے زيادہ متاثر وہ ہارمون ہوتے ہیں جو جنس کا تعین کرتے ہیں اس سبب اس بات کے امکانات پیدا ہو جاتے ہیں کے لڑکوں کا جنس تبدیل ہوجاۓ اور لڑکیوں کا جنس تبدیل ہو کر لڑکا بن جاۓ

 

To Top