لاہور میں مشتعل مظاہرین نے ایک عیسائی لڑکے کے گھر کا گھیراؤ کیوں کر لیا ۔سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا

لاہور کے علاقے شاہدرہ میں عیسائی آبادی کے گھروں پر تقریبا تین ہزار لوگوں نے ایک نوجوان لڑکے پطرس مسیح کے گھر کا گھیراؤ کر لیا ۔ان تمام لوگوں کا مطالبہ تھا کہ پطرس مسیح کو ان کے حوالے کیا جاۓ کیوںکہ وہ سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر اپ لوڈ کر رہا ہے جس سے مسلمانوں کے جزبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق اویس نامی شخص نے تھانہ شاہدرہ کی حدود میں ایک ایف آئی آر درج کروائی جس میں یہ شکایت کی گئی کہ پطرس مسیح نامی لڑکا سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر لگا رہا ہے جو مسلمانوں کے جزبات مجروح کرنے کا سبب بن رہے ہیں لہذا پولیس نے دفعہ 295 سی کے تحت توہین مذہب کے قانون کے تحت اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ۔

 

مگر مشتعل افراد کی تسلی صرف مقدمہ درج کرنے سے نہیں ہوئی انہوں نے پطرس مسیح کے گھر کا گھیراؤ کر لیا ۔ عینی شاہدین کے مطابق وہ اپنے ساتھ پٹرول بھی لے کر آۓ تھے تاکہ اس کے گھر کو آگ لگائی جا سکے مگر پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالا ت کو قابو کر لیا اور پطرس کے باپ کو گرفتار کر کے تھانے لے گۓ ۔

 

مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ پطرس کو ان کے حوالے کیا جاۓ تاکہ وہ اس کا سر قلم کر کے سزا دے سکیں جب کہ عیسائی حلقوں کا یہ کہنا تھا کہ پطرس اس جرم میں ملوث نہیں ہے اس کا موبائل فون کچھ دن پہلے چوری ہو گیا تھا اور اسی سے کسی نے یہ ساری تصاویر اپ لوڈ کی ہیں اس میں اس کا کوئی قصور نہیں ہے ۔

 

تاہم تحقیقی ادارے اس سارے معاملے کی تفتیش کر رہے ہیں مگر اس سبب علاقے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے آس پاس کے عیسائی گھرانوں نے اس علاقے سے اپنی جانیں بچانے کے لیۓ نقل مکانی شروع کر دی ہے جب کہ اس سارے معاملے میں پاکستانی میڈیا کی خاموشی کو سب لوگ معنی خیز قرار دے رہے ہیں

تحریک لبیک یا رسول اللہ کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ پطرس مسیح کو اس کے جرم کی فی الفور سزا دی جاۓ ورنہ وہ لوگ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے پر مجبور ہو جائیں گے ۔جب کہ باوثوق اطلاعات کے مطابق پطرس مسیح نے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کر دیا ہے ۔اور پولیس اس حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے ۔

یاد رہے اس سے قبل آسیہ نامی ایک عیسائی لڑکی کو بھی عدالت کی جانب سے توہین مزہب کے جرم میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی جو کہ بعد میں بین الاقوامی دباؤ کے تحت عمر قید میں بدل دیا گیا تھا ۔

To Top