والدین ہوشیار باش، دھیان رکھیں کہیں یہ آپ کے بچے کے ساتھ بھی تو نہیں ہو رہا

گزشتہ کچھ مہینوں سے سوشل میڈیا پر ایسی کچھ ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جن میں اسکول وین ڈرائیور اور ان کے کنڈیکٹر نہ صرف بچوں کو مارتے ہوۓ دکھائی دے رہے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ غیر اخلاقی زبان کا استعمال کر رہے ہیں۔

اس قسم کا پہلا واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب اسپیشل بچوں کی وین کا ڈرائیور ان کے ساتھ نہ صرف مار پیٹ کر رہا تھا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کو بری طرح ڈرا دھمکا رہا تھا۔ جس کے سبب خوف کی وجہ سے ان بچوں نے اسکول جانے سے ہی انکار کر دیا تھا۔ اسپیشل بچے جو کہ پہلے ہی معذوری کے سبب معاشرے کی دوڑ میں پیچھے ہوتے ہیں۔ ان کے ساتھ یہ سلوک ان کو مزید پیچھے کرنے کا سبب بن رہا تھا۔

ویڈیو کے منظر عام پن آنے کے بعد نہ صرف اس کنڈیکٹر اور ڈرائیور کو گرفتار کیا گیا ۔ بلکہ ان کی گرفتاری سے باقی ڈرائیورز اور کنڈیکٹر کو بھی یہ پیغام دیا گیا کہ اس قسم کی حرکات سے اجتناب برتا جاۓ۔ مگر معاملہ اس کے برعکس ہوا۔ پے در پے پچھلے دو دنوں سے اسی حوالے سے دو اور ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر آئیں جس میں کنڈیکٹر اپنی گاڑی میں جانے والے طالب علموں کو زدو کوب کر رہا ہے ۔

https://www.facebook.com/100011830059915/videos/299207993816867/?permPage=1

ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کنڈیکٹر ایک لڑکی کے ساتھ مار پیٹ کر رہا ہے کہ وہ اپنی نشست سے اٹھ جاۓ اور اس جگہ پر کسی دوسری لڑکی کو بٹھا دے ۔ اور اس کے لۓ وہ مار پیٹ کے ساتھ ساتھ انتہائی بری زبان کا استعمال بغیر اس بات کا احساس کے کر رہا ہے کہ سامنے ایک بچی ہی تو ہے۔

https://www.facebook.com/100011830059915/videos/299208003816866/?permPage=1

جب کہ دوسری ویڈیو میں کنڈیکٹر ایک نوجوان طالب علم کے ساتھ چلتی گاڑی میں مار پیٹ کر رہا ہے۔ اور اس کی اس مار پیٹ سے متاثر ہو کر معصوم بچے نہ صرف خوفزدہ ہو رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈر کے مارے وہ رو بھی رہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق پولیس نے اس کنڈیکٹر کو تو گرفتار کر لیا ہے جو معصوم بچی کے ساتھ مار پیٹ کر رہا تھا۔ اس نے اس بات کا اعتراف بھی کیا ہے کہ وہ اسپیشل بچوں کو لے جانے والی وین کا کنڈیکٹر تھا اور اس نے اس بچی کے ساتھ مار پیٹ کی ہے۔یہ واقعہ ملتان میں پیش آیا تھا۔

اس قسم کے واقعات کے سامنے آنے کا قطعی یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ ابھی شروع ہوۓہیں۔ اسکول وین والے ڈرائیور بچوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح بھرتے ہیں ۔ اور اس کے بعد ان کا رویہ بھی ان بچوں کے ساتھ جانوروں والا ہی ہوتا ہے۔ والدین بھی بچوں کو گاڑی میں بٹھانے کے بعد بے فکر ہو جاتے ہیں کہ ان کا فرض پورا ہو گیا ہے۔

اس قسم کے واقعات کے سبب بہت سارے بچے اپنے تعلیمی سفر میں کئی قسم کے نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جس سے ان کے تعلیمی کیرئير پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان کی شخصیت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہے۔ اس لۓ والدین کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کا خیال رکھیں کہ جن افراد کے ہاتھوں میں وہ اپنے بچوں کو سونپ رہے ہیں وہ اس قابل ہیں بھی یا نہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ اپنے اور بچوں کے درمیان اعتماد کی ایسی فضا قائم کریں کہ بچے ان کے سامنے اپنے مسائل رکھ سکیں۔ اور وہ بھی بچوں کی شکایات پر دھیان دیں۔ تاکہ ان کے بچے کے ساتھ اس قسم کے واقعات نہ پیش آئیں

To Top