والدین کی حیثیت سے اولاد کی کیا کیا ذمہ داریاں آپ پر واجب ہیں؟

اسلامی معاشرے کے اندر میاں بیوی وہ ستون ہوتے ہیں جنہوں نے مل کر آنے والے معاشرے کی تعمیر کرنی ہوتی ہے ۔ جس پل اللہ ان کو اولاد کی نعمت سے سرفراز کرتا ہے اس وقت ہی سے ان کے اوپر وہ ذمہ داریاں واجب قرار دے دیتا ہے جو آنے والے دور میں اس اولاد کے ہر فعل کا ذمہ دار قرار پاتا ہے ۔

جس طرح انسانی وجود صرف جسم کا حامل نہیں ہوتا بلکہ اس ساتھ ساتھ ایک روح بھی رکھتا ہے ۔اسی طرح بچے کی نشونما بھی صرف جسمانی نہیں ہوتی بلکہ اس کی تربیت میں روحانی تربیت بھی شامل ہوتی ہے ۔

جسمانی تربیت کی ذمہ داری

بچے کے پیدا ہوتے ساتھ ہی والدین اس کی غذا کے لۓ پریشان دکھائی دیتے ہیں ان کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچے کو اچھی سے اچھی غذا کھلائیں تاکہ اس کی نشونما میں کوئی کمی نہ رہ جاۓ ۔

اس کے لۓ وہ اعلی درجے کے دودھ اور دیگر غذاؤں کا اہتمام کرتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ بچے کی صحت اور بیماری سے تدارک کے لۓ ہر قسم کا حیلہ کیا جاتا ہے ۔

اخلاقی تربیت کی ذمہ داری

ایک مقررہ عمر کو پہنچنے کے بعد بچوں کی اخلاقی تربیت کا آغاز ہو جاتا ہے انہیں بڑے چھوٹے کے ساتھ برتاؤ سکھایا جاتا ہے اچـھے اسکول میں بھیجا جاتا ہے تاکہ بچہ معاشرے میں بیٹھنا اٹھنا سیکھ سکے ۔ اس کو اچھے برے کی پہچان کروائی جاتی ہے ۔

مذہبی تربیت کی ذمہ داری

یہ وہ ذمہ داری ہے جس پر والدین سب سے کم توجہ دتے ہیں صرف قرآن پڑھانے سے وہ ذمہ داری پوری نہیں ہو جاتی ۔ مرنے کے بعد ہم سے سب سے پہلا سوال نماز کا ہو گا اس کے بعد ان حقوق کا جو ہم پر دوسروں کے واجب تھے ان میں یہ بھی پوچھا جاۓ گا کہ کیا ہم نے اپنی اولاد کو اپنے خالق حقیقی کی شناخت کروائی تھی ۔

اس کو خالق کے فرائض سے آگاہ کیا تھا اور جب ہمارا جواب نفی میں ہو گا تو ہماری وہ ساری محنت اکارت ہو جاۓ گی جو ہم نے بچے کے اوپر اس کی اچھی غذا اور اچھے اسکول کے لۓ کی تھی ۔

والدین بچے کو اچھا کھلا کر اور اچھے اسکول میں پڑھا کر ہم دنیاوی ذمہ داریوں سے تو عہدہ برا ہو رہے ہیں مگر جو حقیقی ذمہ داری ہے اس سے پہلو تہی کر رہے ہیں ۔یاد رکھیں دنیاوی کامیابی حقیقی کامیابی نہیں ہے جب تک کے اس کے ساتھ مذہبی کامیابی بھی شامل نہ ہو۔

لہذا بچوں کی مذہبی تربیت کی ذمہ داری کی اہمیت کو سمجھتے ہوۓ اس بات کا اہتمام کریں کہ بچے عملی طور پر اپنے فرائض انجام دیں ۔ان کو بچپن ہی سے نماز پنجگانہ کا عادی بنائیں تاکہ وہ اس وسیلے سے اپنے خالق کو پہچان سکیں اور اللہ کے شکرگزار بندے بن سکیں ۔

To Top