کیا پاناما کیس کا فیصلہ پاکستان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کر سکتا ہے ؟

پاناما لیکس نے جس طرح پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا وہ ہم سب کے سامنے ہے ۔کئی ملک کے سربراہوں کی معطلی اور استعفی اس بات کا ثبوت ہیں کہ حکمرانوں کے مالی معاملات میں شفافیت ہونی چاہۓ اور اس بارے میں عوام کا مطلع ہونا ضروری ہے ۔

اس کے ساتھ ساتھ جو پیسہ عوام کو لاعلم رکھ کر کمایا جاۓ اس کے متعلق جواب لینے کا حق عوام کے پاس محفوظ ہے ۔

سپریم کورٹ میں پاکستان کے حکمرانوں پر چلنے والے پاناماکیس سے عوام کو بہت امیدیں وابستہ ہیں اور اس وقت سب نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں ۔اور عوام پر امید ہیں کہ پاکستان بننے کے اتنے سالوں کے بعد بھی کم از کم ہم اس قابل تو ہوگۓ کہ حکمرانوں سے ان کی آمدنی اور ذرائع آمدنی دریافت کر سکیں ۔

36

 

عمران خان کی ضد کے سبب حکومت اتنی تو مجبور ہو گئي کہ وہ خود کو کٹہرے میں لے آئی فیصلہ کچھ بھی ہو مگر یہ بات قابل تعریف ہے کہ ان تمام حالات میں عمران خان ایک نہ بکنے والا اور نہ جھکنے والے لیڈر کی صورت میں ابھرے ہیں ۔

اس سے پہلے ہماری یہ بدقسمتی رہی کہ کوئی ایسا فرد سامنے نہ آسکا جو کہ حکمرانوں کے خلاف آواز اٹھا سکے ایسی آوازوں کو خریدنے اور دبانے کے تمام ہتھکنڈوں سے ہمارے حکمران واقف ہیں اور ماضی میں ان ہتھکنڈوں کا استعمال کرتے رہے ہیں ۔

2

لوگ پاناماکیس کے فیصلے کے حوالے سے مختلف اندازے لگا رہے ہیں کچھ کو تو امید ہے کہ فیصلہ وزیر اعظم کی معطلی کی صورت میں آسکتا ہے ۔

مگر کچھ لوگ یہ بھی سوچ رہے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ عدم ثبوت کے سبب فیصلہ کسی کمیشن کو بنانے کی طرف چلا جاۓ ۔ اس حوالے سے عمران خان ججوں کی قابلیت ،ان سے ملنے والے ریمارکس کے سبب بہت پر امید ہیں ۔

پاناما کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کی اس تمام سماعت سے کم از کم یہ تو ممکن ہوا کہ پاکستان کے آئندہ بننے والے وزراۓ اعظم کم از کم اپنی آمدنی اور اثاثوں کے حسابات ضرور اس ڈر سے شفاف رکھنے کی کوشش کریں گے کہ کل کو ان سے بھی پوچھ تاچھ ہو سکتی ہے ۔

عمران خان سے جب اس بارے میں استفار کیا گیا کہ کمیشن بننے کی صورت میں ان کا کیا ردعمل ہو گا تو اس کے جواب میں بھی انہوں نے یہی جواب دیا کہ وہ کمیشن کے بھی حق میں ہیں کیوںکہ اس صورت میں بھی میڈیا پر ہر روز ہی مسلم لیگ ن کا ٹرائل ہی ہو گا ۔

3

آنے والے وقت میں جب تمام سیاسی پارٹیوں کی نظریں 2018 کے جنرل الیکشن کی جانب لگی ہوئی ہیں۔ پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف اور مسلم لیگ کی کھینچا تانی کو دیکھتے ہوۓ خود کو صرف سندھ تک محدود رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔

اور بظاہر سندھ میں ان کے مقابل کوئی اور سیاسی جماعت نظر بھی نہیں آرہی مگر عوام یہ امید لگاۓ بیٹھے ہیں کہ سپریم کورٹ پانامالیکس کے فیصلے کے بعد سندھ کی عوام کی حالت زار پر بھی توجہ دے گی اور ان کی جان بھی ان کرپٹ حکمرانوں چھڑواۓ گی ۔

پاناما کیس کافیصلہ کچھ بھی ہو عوام دعا گو ہے کہ خدا ان کی جان ان کرپٹ اور لالچی حکمرانوں سے چھڑا دے اور ملک میں ایسا نظام قائم کرے جو ملک کی ترقی کو اپنی ذاتی ترقی سے ذيادہ اہمیت دیں ۔آمین

To Top