پاکستانی میڈیا میں سب سے ذیادہ نیوز چینل دیکھے جاتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ان چینلز کی تعداد اور آواز باقی تمام چینلز سے زیادہ ہے ۔ مرد حضرات کے علاوہ بچے، بوڑھے، خواتین سب اس کے ناظرین اور شائقین کی فہرست میں شامل ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ان چینلز والوں کو ان سب لوگوں کی دلچسپی کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔ اور اسی خیال رکھنے میں ہماری تہذیب ،معاشرت، مذہب ہر شعبے کو گلیمرائز کر دیا گیا ہے ۔
مجھے یاد ہے جب بالاکوٹ میں زلزلہ آیا تھا تو میڈیا کہ ایک چینل نے تجرباتی طور پر اپنے چینل سے متاثرین کی مدد کے لئے تجرباتی طور پر ایک خصوصی ٹرانسمیشن کا انعقاد کیا تھا اور ہماری قوم جو ہمیشہ سے درد دل کچھ ذیادہ ہی رکھتی ہے اس نے دل کھول کے مدد کی اسکے بعد تو یہ وطیرہ ہی بنا لیا گیا کہ کچھ بھی ہو جاۓ خصوصی ٹرانسمیشن چلا دی جاۓ۔
پچھلے کئی دنوں سے قوم کو ان میڈیا چینلز نے دھرنا یا لاک ڈاون بخار میں مبتلا کر رکھا ہے ۔ ہر ہر پل کی خبروں کو اتنی سنسنی پھیلا کر نشر کیا جا رہا ہے کہ لگنے لگا ہے کہ ہماری قوم کا جینا مرنا، اوڑھنا بچھونا بس یہ سیاست ہے ۔خواتین اس دھرنے کے لئے نئے نئے کپڑے سلوا رہی ہیں ۔ بچے اپنے اسکول چھوڑ کر رنگ برنگے کپڑے پہنے نعرے لگا رہے ہیں ۔
کہیں خواتین ایک دوسرے سے کشت و گریباں ہیں اور اخلاق سے گری ہوئی زبان استعمال کر رہی ہیں تو کہیں کسی بزرگ پر بیہمانہ انداز میں لاٹھیاں برسائی جارہی ہیں اور ہمارے میڈیا والے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے چکر میں سب بار بار دکھا رہے ہیں ۔ایک خاتون نے دیکھا کہ اس طرح تو بہت کوریج ملتی ہے تو وہ سر سے کفن باندھ کے آگئیں اور دن بھر میڈیا والے ان کے گرد چکر لگاتے رہے۔
ہم سب ایک دوسرے سے بڑھ کے مسلمان ہونے کا دعوی کرتے نظر آتے ہیں ۔کہاں ہیں ہماری مشرقی اقدار؟کیا یہ ہماری تہزیب ہے؟ باشعور قومیں کبھی ایسی بھیڑ چال کا شکار نہیں ہوتیں، مقصد کتنا بھی بڑا ہو ہمیں تہزیب اور شائستگی کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئے کیونکہ ان چینلز کی نشریات خالی ہمارا ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا دیکھ رہی ہے ۔
کورونا سے جنگ؛علیم ڈار بھی مشن کا حصہ بن گئے،مفت کھاناکھلانے کا اعلان