پاکستان پیپلز پارٹی بھٹو: خاندان کی سب سے بڑی دشمن ہے

پاکستان پیپلز پارٹی جس کو بھٹو خاندان کی میراث سمجھا جاتا ہے حقیقت میں ایک خوں آشام پارٹی ہے جس نے ہمیشہ اپنی بقا کی قیمت بھٹو خاندان کے خون کی صورت میں لی ہے

ذوالفقار علی بھٹو

1

 

 بھٹو خاندان پاکستان کی سیاست کا مضبوط ترین خاندان سمجھا جاتا ہے ذوالفقار علی بھٹو کی بنائی گئ سیاسی پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی 30 نومبر 1960 کو قائم ہوئی کوئی نہیں جانتا تھا کہ جس پارٹی کی بنیاد بھٹو صاحب رکھنے جا رہے ہیں وہ پارٹی نہ صرف ان کو کھا جاے گی بلکہ بلواسطہ طور پر ان کے پورے خاندان کا بھی خاتمہ کر دے گی 1970 کے انتخابات میں مغربی پاکستان میں پیپلز پارٹی نے ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں واضح برتری حاصل کی.
مگر 1971 میں سقوط ڈھاکہ کے بعد وہ بچے کچھے مغربی پاکستان میں حکومت قائم کر سکے ۔ جس کو بعد میں 1977 میں ضیا الحق نے نہ صرف ختم کر دیا بلکہ ایک جھوٹے مقدمے کی بنیاد پر پاکستان پیپلز پارٹی کے پہلے چئر مین ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر بھی چڑھا دیا ۔ یہ وہ پہلی بھینٹ تھی جو پیپلز پارٹی کو چڑھائی گئی

شاھنواز بھٹو

2

پاکستان کے سابق صدر اور وزیر اعظم شھید ذوالفقار علی بھٹو کے سب سے چھوٹے فرزند اور بینظیر بھٹو کے، میر مرتضیٰ شھید بھٹو کے چھوٹے بھائ جناب شاھنواز بھٹو شھید تھے شاھنواز بھٹو نے اپنی ابتدائ تعلیم راولپنڈی سے حاصل کی پھر اعلٰی تعلم کے لئے ملک سے باھر چلے گئے.شھید ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے وقت شاھنواز سوئٹزرلینڈ میں موجود تھے. شاھنواز اور ان کے بڑے بھائ میر مرتضٰی بھٹو نے اپنے والد کو بچانے کے لئے عالمی سطح پر کوششیں کیں.

شاھنواز نے افغانستان کے شاھی گھرانے میں شادی کی.شاھنواز نے آمر ضیاالحق کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے الاذولفقار نامی تنظیم کا قیام کیا.18جولائ 1985 کو فرانس کے شھر نائس میں مردہ حالت میں پائے گئے اس وقت ان کی عمر 26 سال تھی.انکی اس حالت کو دیکھتے ہوئے بھٹو خاندان نے دعوٰی کیا کہ ان کو زھر دیا گیا ہے.فرانس پولیس نے شاھنواز کی بیگم ریحانہ کو شک کی بنیاد پے گرفتار کیا.

کچھ وقت تفتیش کے بعد جرم ثابت نہ ہونے پر انہیں آزاد کر دیا گیا آزادی کے بعد ریحانہ امریکہ چلی گئیں.جنرل ضیاؤلحق کی غلام میڈیا نے تاثر پیش کیا کے شاھنواز شراب اور نشے کے وجہ سے فوت ھوئے.شاھنواز کی شھادت کے بعد ان کے بڑے بھائ میر مرتٰضی بھٹو شھید نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی جو ریحانہ کی بہن تھی.
شاھنواز بھٹو شھید کی ایک بیٹی “سسی بھٹو ہے جو اپنی ماں کے ساتھ امریکہ میں رہتی ہے.

میر مرتضی بھٹو

3

 شہید ذوالفقار علی بھٹو کے بڑے بیٹے اور محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے چھوٹے بھائی میر مرتضیٰ بھٹو کی زندگی میں 18 ستمبر اور 20 ستمبر دو اہم ترین تاریخیں ہیں کہ 18 ستمبر ان کا یوم ولادت اور 20 ستمبر یوم شہادت ہے۔ ان کی زندگی کی کہانی ایک دن میں سمٹ آئی۔
یہ کیسا ستم ہے کہ 18 ستمبر کو سالگرہ منانے کے ایک دن بعد یوم شہادت کا سوگ منانا پڑے پولیس مقابلے میں 1996 میں بھٹو خاندان کے اس آحری مرد کی شہادت اس دور میں ہوئی جب اس کی اپنی سگی بہن اقتدار پر براجمان تھی

بینظیر بھٹو

4

یہ وہ آخری قربانی ہے جو کہ پیپلز پارٹی نے بھٹو خاندان سے آج تک لی ہے کوئی نہیں جانتا کہ ابھی عشق کے کتنے امتحان باقی ہیں مگر یہ ماننا پڑے گا کہ پاکستان کو آئین کا تحفہ دینے والی پارٹی، پاکستان کو ائٹمی پاور بنانے والی پارٹی ، ایشیا کی سب سے بڑی اسٹیل مل قائم کرنے والی پارٹی بھٹو خاندان ہی کی سب سے بڑی دشمن ہے

To Top