پڑھئیے پاکستان کی کونسی دو مشہور اداکارائیں “ہم جنس پرست” بننے کے لیے تیار ہوگئیں

اگر بہت سارے لوگ ایک غلط بات کو صحیح کہیں تو اس کی رو سے وہ غلط صحیح نہیں ہو جاتا ۔ تبدیلی کا نعرہ لگا کر ہر معاشرتی قدر کو غلط ثابت نہیں کیا جا سکتا ۔ میڈیا ریٹنگ کی دوڑ میں صحیح اور غلط کی تمیز کو بھولتا جارہا ہے ۔ ہم ٹی وی سے نشر ہونے والا ڈرامہ چیونگم ہمیں بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر رہا ہے کہ ہم کس راستے کی طرف جا رہے ہیں ؟ ہم جنس پرستی کی ممانعت ہماری مشرقی روایت نہیں بلکہ مذہبی پابندی ہے ۔

7

اسلام میں ہم جنس پرستی کی ممانعت کا ہی پھل ہے کہ آج ہم ایک متوازن معاشرے میں سانس لے رہے ہیں اور ہمارا خاندانی نظام درست اصولوں پر استوار ہے ۔جہاں شوہر خاندان کا کفیل اور نگہبان اور بیوی اس کے گھر کی مالکہ ہے ۔اور ان کے اسی باہمی تعلق کے سبب خاندان میں اضافہ ہوتا ہے ۔ گناہ کا پرچار کرنا اور اس کی جانب لوگوں کو متوجہ کرنا بذات خود ایک بڑا گناہ ہے ۔

اس بات سے انکار نہیں کہ ہمارا معاشرہ بہت ساری معاشرتی برائیوں میں مبتلا ہے مگر میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان برائیوں کی نشاندہی کرے نہ کہ ان کی ترویج کرے ۔ڈرامہ چیونگم بھی ایک ایسے ہی متنازعہ موضوع پر بنایا جانے والا ڈرامہ ہے ۔جس میں بظاہر دیا جانے والا پیغام یہی نظر آیا کہ مرد کی بے وفائی کی صورت میں کسی عورت کے ساتھ دوسری عورت گھر بسا کر رہ سکتی ہے ۔

03

یہ ایک غیر فطری پیغام ہے جو مصنف اور ڈائریکٹر کی جانب سے دیا گیا ہے ۔ہم ٹی وی نیٹ ورک نے اس سے قبل بھی بہت اچھے موضوعات پر ڈرامے پیش کۓ ہیں ۔ہم امید رکھتے ہیں کہ وہ ہمارے معاشرے کی حدود و قیود کا خیال رکھتے ہوۓ موضوعات کا انتخاب کریں گے اور یہ یاد رکھیں گے کہ ان کا چینل ایک فیملی چینل ہے جہاں اس قسم کے موضوعات ذہنوں پر برے اثرات مرتب کرنے کا باعث بن سکتے ہیں ۔

To Top