پاکستان فیشن ویک میں دھماکہ ۔مشہور ماڈل فیشن ریمپ پر ایسی حالت میں آگئیں کہ سب نے دانتوں تلے انگلیاں دبا لیں

فیشن انڈسٹری کا مطلب ہی جدت ہوتا ہے اسی جدت کے سبب وہ ایسے نۓ نۓ راستے اختیار کرتے ہیں تاکہ لوگوں کی زیادہ سے زیادہ توجہ حاصل کر سکیں ۔ اس ہفتے پاکستان فیشن ویک کا انعقاد ہوا جس میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے کے لیۓ اس فیشن ویک کی تھیم کم عمر بچوں سے مزدوری کروانا اور پانی کے زیاں کی روک تھام رکھی گئی


فیشن انڈسٹری کی سب سے بڑی کسٹمر خواتین ہوتی ہیں اسی خیال کے پیش نظر ایک جانب تو خواتین کے گرمیوں کے کپڑوں کی نمائش کی گئی اس کے ساتھ ساتھ ان خواتین کے لیۓ بھی خصوصی طور پر کپڑے ڈیزائن کیۓ گۓ جو حاملہ ہوتی ہیں اور حمل کے اوقات میں اس بات کو لے کر پریشان ہوتی ہیں کہ ایک جانب تو ان کا سائز خراب ہو جاتا ہے اور دوسری جانب اپنے بے ڈول جسم کو چھپانا بھی مقصود ہوتا ہے

اس مقصد کے لیۓ عروسہ صدیق کا حاملہ عورت کے طور پر انتخاب کیا گیا جو کہ ماشااللہ سے تقریبا سات آٹھ مہینے کے حمل سے تھیں اور بھاری جسامت کے سبب ان کا انتخاب بہترین ترین تھا مناسب لباس کے ساتھ سیاہ اور سفید رنگ کے امتزاج میں عروسہ صدیق ان تمام خواتین کے لیۓ ایک مثال کے طور پر سامنے آئیں جو کہ حمل کی حالات میں نہ صرف لوگوں کے سامنے آنے سے گھبراتی ہیں بلکہ کسی فیشن ریمپ پر واک کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی ہیں

ہونا تو یہ چاہیۓ تھا کہ لوگ ان کی اس کوشش کی حوصلہ افزائی کرتے مگر لوگوں نے سوشل میڈیا پر ان کی تصویریں سامنے آنے کے بعد بہت ہی عجیب سا ردعمل ظاہر کیا کچھ لوگوں نے ان کے اسطرح فیشن ریمپ پر آنے کو بے ہودگی قرار دیا

جب کہ کچھ لوگوں کے خیال میں عروسہ صدیق کو کم ازکم اس حالت میں تو گھر میں چین سے بیٹھ جانا چاہیۓ تھا

کچھ لوگوں نے اس کو بالی وڈ کی تقلید قرار دیا ان کا کہنا تھا کہ جس عروسہ صدیق نے خود کو کرینہ کپور سمجھتے ہوۓ فیشن ریمپ پر اس کی طرح واک کی جس طرح اس نے حاملہ حالت میں کی تھی

لوگوں کے اس طرح کے کے تبصرے وہ بھی کسی ایسی انسان کے لیۓ جس نے اپنا آپ اس حاملہ حالت میں صرف اس لیۓ فیشن ریمپ کا حصہ بنایا تاکہ حاملہ عورتوں کے ایک بڑے مسلے کو حل کیا جا سکے مگر سوشل میڈیا کی عوام کی جانب سے اس قسم کے تبصرےانتہائی افسوسناک ہیں

To Top