اداکار عثمان خالد بٹ صرف خود ہی نہیں روۓ بلکہ سب دیکھنے والوں کو بھی رلا دیا

پاکستان ٹیلی وژن کو یہ شرف حاصل رہا ہے کہ اس نے ہمیشہ ایسے موضوعات کا انتخاب کیا ہے جو معاشرے کی تلخ حقیقتوں کو منظر عام پر لاتے ہیں ۔ معاشرہ کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ کر اس کے ان پہلوں کو جب بھی سامنے لایا جاتا ہے جس سے ہم نظریں کتراتے ہیں تو ایسے ڈراموں کو عوام کی جانب سے نہ صرف قبولیت عام حاصل ہوتی ہے بلکہ وہ ایک تاریخ بھی رقم کرتے ہیں ۔

ایسا ہی ایک ڈرامہ باغی بھی تھا جو کہ سوشل میڈیا کوئن قندیل بلوچ کی زندگی کی کہانی پر بنایا گیا تھا ۔اس ڈرامے کے ذریعے لوگوں نے قندیل بلوچ کی زندگی کے ان پہلوؤں کو دیکھا تھا جو کہ ایک عام انسان کی نظر سے پوشیدہ تھا ۔جو لوگ قندیل بلوچ کی ویڈیوز دیکھ کر اس کے کردار کے بارے میں فتوے جاری کر دیتے تھے ان کی آنکھیں کھولنے کے لیۓ یہ ڈرامہ ایک اچھا سبق تھا ۔

 

گزشتہ دن اس ڈرامے کی آخری قسط جب منظر عام پر ائی تو اس کو دیکھ کر پتھر سے پتھر دل انسان بھی اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکا ۔ حالاںکہ اس بات کا علم ہم سب کو تھا کہ اس ڈرامے کے اختتام میں اس کو جھوٹی غیرت کی تسلی کے لیۓ مار ڈالا جاۓ گا مگر اس ڈرامے کی آخری قسط اور اس میں موجود اداکاروں کی اداکاری نے سب کو ششدر رکھ دیا ۔

صبا قمر زمان کی زندگی کا یہ ایک بہترین ترین کردار تھا جس کو انہوں نے اتنی خوش اسلوبی سے نبھایا کہ دیکھنے والے یہی محسوس کرتے کہ وہ صبا قمر زمان کو نہیں دیکھ رہے بلکہ حقیقت میں ان کے سامنے قندیل بلوچ ہی موجود ہے اور یہی کسی اداکار کی اداکاری کی عرفان ہوتی ہے ۔

اداکار عثمان خالد بٹ جنہوں نے اس ڈرامے میں صبا قمر زمان کے مقابل مرکزی کردار ادا کیا تھا ۔ انہوں نے اپنے انسٹا گرام اکاونٹ سے اپنی ایک ویڈیو شئیر کی جس میں اس ڈرامے کے آخری منظر کو آن آئیر دیکھتے ہوۓ وہ اپنے آنسؤں پر قابو نہ رکھ سکے اور رو پڑے ۔

اس ڈرامے کے آخری مناظر اتنے پر اثر تھے کہ وہ کسی کو بھی اشکبار کر سکتے ہیں ۔ ان آخری لمحات میں دیا گیا پیغام ہمارے معاشرے کے لیۓ ایک سوال تھا ۔ جس کا جواب نہ ملنے پر ہم سب کی بھی آنکھیں اشکبار اور سر ندامت سے جھک گۓ ۔

To Top