‘عورتوں کو مارنا چاہیۓ انہیں مردوں کی مار کھا کر سکون ملتا ہے ‘معروف دینی اسکالر اوریا مقبول جان نے ایسا کیوں کہہ ڈالا ؟؟

آج جب دنیا اکیسویں صدی کے دوراہے پر ہے جہاں مردوں  اور عورتوں کی مساوات کے حق میں قوانین بناۓ جا چکے ہیں ۔ اس معاشرے میں عورت کو پاؤں کی جوتی کہنا یا اس پر بری نظر ڈالنا قانونی جرم قرار دے دیا گیا ہے اسی معاشرے میں حوا کی بیٹی کے ساتھ ان تمام قوانین کے باوجود جو ظلم روا رکھے جاتے ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے

ایک قدیم کہاوت ہے کہ انسان اپنی عادت تو بدل سکتا ہے مگر اپنی فطرت نہیں بدل سکتا ایسے ہی کچھ مرد آج بھی ہمارے معاشرے میں موجود ہیں جو نو مہینے ایک عورت کی کوکھ ہی میں گزارتے ہیں جن بولنا اور چلنا ایک عورت ہی سے سیکھتے ہیں مگر جیسے ہی اپنے پاؤں پر کھڑے ہوتے ہیں سب سے پہلا دھکا بھی عورت ہی کو مارتے ہیں اور اس کو اپنا حق سمجھتے ہیں

اس کے لیۓ تعلیم کی کوئی قید نہیں ہوتی بعض اوقات انتہائی پڑھے لکھے افراد بھی اپنی اسی فطرت کے سبب ایسی بات کر جاتے ہیں جس کی توقع کسی انتہائی ان پڑھ آدمی سے بھی نہیں ہوتی ہے

ایسا ہی ایک عجیب و غریب نقطہ نظر ایک ٹی وی پروگرام میں معروف سیاسی اور مزہبی اسکالر اوریا مقبول جان نے پیش کیا جس کو سننے کے بعد سمجھ نہیں آرہا کہ کیا ردعمل ظاہر کیا جاۓ

عورتیں اذیت پسند ہوتی ہیں انہیں کوئی مارے تو انہیں اچھا لگتا ہے۔(اوریا مقبول جان)

Posted by Sadat Hassan Manto on Monday, June 4, 2018

اس  کلپ میں اوریا مقبول جان کا یہ کہنا تھا کہ  عورتیں مردوں کے مارے گۓ  دھپڑ کو پسند کرتی ہیں وہ چاہتی ہیں کہ مرد ان کو مارے ، ان کو اس بات پر سکون ملتا ہے ۔ اس موقعے پر اوریا مقبول جان کا مذید یہ بھی کہنا تھا کہ جس طرح کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں کہ ان کو دوسروں کو تکلیف پہنچا کر سکون ملتا ہے

اسی طرح  عورتیں اس بات پر سکون محسوس کرتی ہیں کہ ان کو مرد نے مارا ہے اس دعوی کی دلیل کے طور پر انہوں نے مذید یہ بھی کہا کہ جب کسی عورت کا مرد مارتا ہے تو وہ اپنے جسم کی چوٹوں کے نشان اور نیل اس عورت کو دکھاتی ہے جس کو اس کا شوہر نہیں مارتا ہے ۔ جس سے وہ عورت احساس کمتری میں مبتلا ہو جاتی ہے جس کا شوہر اس کو نہیں مارتا

اس کے بعد اس عورت کی بھی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کا شوہر اس کو مارے اور اس مار کو کھانے کے لیۓ وہ کئی بار ایسے کئی کام بھی کرتی ہے مگر وہ اس کو نہیں مارتا

اس کلپ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اوریا مقبول جان کا یہ کہنا ہے کہ جس عورت کا شوہر اس کو مارتا ہے وہ کوئی غلط کام نہیں کرتا بلکہ وہ ایسا صرف اور صرف اپنی بیوی کی خوشی اور سکون کے لیۓ کرتا ہے اور جن عورتوں کے شرہر ان کو نہیں مارتے انہیں چاہیۓ کہ لازمی طور پر اپنی بیویوں کو مارا کریں تاکہ وہ کسی قسم کی احساس کمتری مین مبتلا نہ ہو جائیں

اب اس بات کا فیصلہ آپ خود کریں کہ اوریا مقبول جان کی اس بات میں کتنا وزن ہے

 

To Top