دعوے بڑے بڑے لیکن کارکردگی سوالیہ نشان۔ جی ہاں…بات ہو رہی ہے نہ اہل نواز کی ن لیگ حکومت کی.
سال 2013 کے انتخابات جیتے تو نتائج چیخ چیخ کر کہنے لگے کہ دھندلی ہوئی ہے۔ کپتان نے صرف چار حلقوں کے نتائج کی جانچ پڑ تال کا مطالبہ کیا تو انا، ضد اور ہٹ دھرمی آڑے آگئی۔ سال 2014 میں عمران خان اور علامہ طاہر القادری میدان میں آگئے … طویل دھرنا لگا اور حکومت جاتے جاتے بچی.
https://www.youtube.com/watch?v=Jcr3xqBjozk
نا اہل نواز کی حکومت دہشتگردی کے سامنے بے بسی کا شکار رہی۔ سال 2014 میں ہی کراچی ائیرپورٹ پر دہشتگردوں نے حملہ کردیا۔ حکومت بے عملی کا شکار رہی۔
دہشتگردی کے خاتمے کے حوالے سے نواز حکومت کی لاپرواہی جاری رہی اور دسمبر سال 2016 میں سفاک دہشتگردوں نے آرمی پبلک اسکول کے معصوم بچوں اور اساتذہ پر حملہ کردیا .
نا اہل نواز جمہوریت کا راگ الاپتے رہے ..لیکن پارلیمنٹ کو بھی کبھی اہمیت نہیں دی۔ اپوزیشن مشوره دیتی رہی کہ پارلیمنٹ سے رجوع کریں لیکن نہیں موصوف پانامہ کا معاملہ لیکر سپریم کورٹ پہنچ گئے ۔ پھر خود ہی بھگتنا پڑا کیونکہ اپوزیشن جماعتوں نے بھی عدالت سے رجوع کرلیا. ضد، انا اور ہٹ دھرمی کی روش جاری رہی۔ گزشتہ سال اپریل میں اپنے بچوں کی عدالت میں پیشی کے وقت نواز شریف وزارت اعظمی سے الگ ہو کر بحران کو ٹال سکتے تھے لیکن وہی میں نہ مانوں کی رٹ.
خارجہ پالیسی کے محاذ پر بھی نا اہلوں کی نا اہلی عروج پر رہی، طویل عرصے تک ملک کا کوئی وزیر خارجہ ہی نہیں تھا. مشرقی سرحد پر دشمن بار بار کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کرتا رہا لیکن اس معاملے کو اقوام عالم میں موثر طور پر نہیں اٹھایا جا سکا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت مظلوموں پر ظلم کے پہاڑ توڑتا رہا. آزادی کشمیر کے جواں سال مجاہد برہان وانی کو بھارتی فورسز نے شہید کردیا. کشمیریوں کی عوامی جدو جہد میں مزید تیزی آگئی لیکن نا اہل نواز کی حکومت کشمیری عوام کی آواز کی بھرپور انداز میں دنیا تک نہیں پہنچا سکی.
بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا لیکن نا اہل نواز کی حکومت بھارتی خفیہ ایجنسی کے اس ایجنٹ کا معاملہ کھل کر سلامتی کونسل میں نہ اٹھا سکی. نواز شریف ملک کے بیرونی اور اندرونی دشمنوں کو جواب دینے اور عوام کے مسائل حل کرنے کے بجاۓ قومی اداروں سے الجھتے نظر آۓ.
اس پورے عرصے میں عوام غربت، بے روز گاری، مہنگائی، لوڈ شیڈنگ سمیت مسائل کی بھٹی میں جلتے رہے. نا اہل نواز اور ان کے نو رتن صرف سنہرے خواب دکھاتے رہے.
ن لیگ کے ساڑھے چار سال بد انتظامی، خراب حکمرانی، نا اہلی کی بد ترین مثال ہیں. کسان، اساتذہ، ڈاکٹر، پیرا میڈیکل اسٹاف، کلرکس سمیت کم آمدنی والے طبقات احتجاج کرتے رہے لیکن حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی . عوام کی کوئی ریلیف نہیں مل سکا۔