‘نومولود بچی چونکہ زنا کے نتیجے میں پیدا ہوئی اس لیۓ اس کو سنگسار کر دیا جاۓ ‘کراچی میں پیش امام کا ظالمانہ فیصلہ

اسلام ایک ممل ضابطہ حیات ہے ۔ اس میں ہر مکروہ و حرام عمل کی واضح طور پر تفصیلات موجود ہیں تاکہ اس کو ماننے والے ایسا کوئی عمل لاعلمی میں نہ کر گزریں جس سے اللہ اور اس کے رسول نے منع فرمایا ہے ۔ زنا بھی ایک ایسا گناہ ہے جس سے اسلام نے اپنے ماننے والوں کو سختی سے منع کیا ہے ۔

اور اس جرم کا ارتکاب کرنے والے کو سنگسار جیسی سخت ترین سزا کا مستحق قرار دیا گیا ہے ۔علما اس جرم کی اس سخت ترین سزا کی یہ وجہ بیان کرتے ہیں کہ اس جرم کے ارتکاب کرنے والے گناہ کا وبال صرف ان تک ہی نہیں پہنچتا بلکہ اس کا وبال اس معصوم کو بھی بھگتنا پڑتا ہے جس کا اس سارے معاملے میں اس سے زیادہ قصور نہیں ہوتا کہ وہ ایک نوجوان جوڑے کے بغیر نکاح نفسانی خواہشات کی تکمیل کے سبب دنیا میں آیا ہوتا ہے ۔

مگر اسلامی قوانین کے مطابق وہ بچہ اس دنیا میں اپنے باپ کے نام ہی سے پہچانا جاۓ گا ۔مگر موجودہ معاشرے میں اس حوالے سے اسلام معاشرہ ہونے کےباوجود ایک جانب تو زنا تیزی سے پھیل رہا ہے ۔ مرد اور عورتیں چند پلوں کی محبت کے نتیجے میں ان تمام حدود و قیود کو فراموش کر بیٹھتے ہیں جس کی پابندی کا حکم ان کو اسلام دیتا ہے

اس کےبعد جب اس گناہ کے پھل کے سامنے آنے کا وقت ہوتا ہے تو عام طور پر مرد تو اس سے بہت پہلے ہی غائب ہوجاتے ہیں اور معاشرے کا سامنا کرنے کے لیۓ صرف اور صرف عورت رہ جاتی ہے  جس کی کوکھ میں وہ بچہ پل رہا ہوتا ہے جس کا تعارف معاشرہ ولد الحرام کے نام سے کرتا ہے ۔

ایسا ہی ایک واقعہ ایدھی سینٹر کے ایک کارکن نے بیان کیا اس کا کہنا تھا کہ ماضی قریب میں فجر کی نماز کے وقت نمازیوں کو مسجد کے دروازے پر ایک نومولود بچہ ملا جس کو اٹھا کر انہوں نے امام مسجد کے حوالے کر دیا اور اس سے دریافت کیا کہ اس بچے کا کیا جاۓ ۔ اس موقع پر اس کم علم امام نے اس بچے کے لیۓ سنگسار کرنے کی سوا تجویز کی

اور اس کے بعد امام مسجد اور نمازیوں نے مل کر اس بچے پر اتنے پتھر برساۓ کہ وہ معصوم ناکردہ گناہ کی سزا بھگتتے بھگتتے ہلاک ہو گیا ۔ سماجی کارکن کے مطابق انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے ان لوگوں کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کی بھی کوشش کی مگر پولیس کی عدم دلچسپی کے سبب وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکے

To Top