نیلم منیر میں انقلابی تبدیلی آگئی، سوشل میڈیا پر ایسا کیا شئیر کر دیا کہ لوگ حیران رہ گۓ

نیلم منیر کا شمار پاکستان کی شوبز کی ان شخصیات میں ہوتا ہے جو کہ اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ کے ذریعے لوگوں میں کسی نہ کسی طرح زیر بحث رہتے ہیں.

نیلم منیر کے اکاونٹ کو فالو کرنے والے لوگ اس بات کے عادی ہیں کہ نیلم منیر اس اکاونٹ سے اپنی تصاویر یا پھر اپنی ڈانس کی ویڈیو شئیر کریں گی

ہمارے معاشرے کا ایک بدترین پہلو یہ بھی ہے کہ ہم نے لوگوں کو ان کے شعبہ زندگی میں قید کر کے رکھ دیا ہے ایک اداکار سے ہم ہمیشہ یہی امید رکھتے ہیں کہ اس کے اکاونٹ سے صرف تصاویر اور تفریح طبع کا سامان ہی شئير ہو گا اور قرآن و حدیث سے جڑی باتین کرنے کا اختیار صرف اور صرف مولوی حضرات کو ہے

اگر کوئی اداکار قرآن و حدیث سے جڑی کوئی بات کرتا ہے تو اس کو اس حوالے سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے کہ اس کا شعبہ تو اداکاری ہے جو کہ اسلام کے مطابق نہین ہے اس لیۓ اس کو قرآن سے جڑی کوئی بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے گزشتہ روز جب نیلم منیر نے اپنے اکاونٹ سے سورۃ الانعام کی آیت 94 شئير کی جس کا ترجمہ یہ تھا

 

“اور البتہ تم ہمارے پاس ایک ایک ہو کر آ گئے ہو جس طرح ہم نے تمہیں پہلی دفعہ پیدا کیا تھا اور جو کچھ ہم نے تمہیں دیا تھا وہ اپنے پیچھے ہی چھوڑ آئے ہو، اور ہم تمہارے ساتھ ان سفارش کرنے والوں کو نہیں دیکھتے جنہیں تم خیال کرتے تھے کہ وہ تمہارے معاملے میں شریک ہیں، تمہارا آپس میں قطع تعلق ہو گیا ہے اور جو تم خیال کرتے تھے وہ سب جاتا رہا۔”

نیلم منیر کی پوسٹ پر لوگوں کے تبصرے

نیلم منیر کے اکاونٹ سے اس ایت کے شئير ہونے نے لوگوں کو حیرت مین مبتلا کر دیا اور انہوں نے اس پر طرح طرح کے تبصرے کرنے شروع کر دیۓ

کچھ حضرات نے تو اس بات کا برملا اظہار کر دیا کہ ایسی باتیں نیلم منیر کے منہ سے اچھی نہین لگتیں

نیلم منیر کی یہ آیت شئیر کرنا لوگوں کو یہ موقعہ دے گیا کہ وہ ان کو تبلیغ شروع کر دیں اسی وجہ سے کسی نے کہا کہ جب اسلام پردے کا حکم دیتا ہے تو آپ اس پر عمل کیوں نہیں کرتیں آپ سورہ انفعال کا بھی مطالعہ کر لیں

لوگون کے مطابق دین کی باتیں کرنے کا حق صرف اور صرف مولوی حضرات کو ہے تبھی وہ یہ کہہ بیٹھے کہ اب ان اداکاروں کے منہ سے بھی دین کی باتیں سننی پڑیں گی

اس موقعے پر معتدل مزاج لوگ بھی سامنے آۓ اور انہوں نے نیلم منیر کو ان لوگوں سے بہتر قرار دیا جو کہ چوری چھپے گناہ کرتے ہیں اور فیصلہ اللہ کی عدالت پر چھوڑ دیا جو کہ لوگوں کے اعمال کا حساب ان کی نیتوں کے حساب سے کرتا ہے

بیشک اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہوتا ہے اور ہم میں سے کسی کو بھی یہ حق حاصل نہین کہ ہم کسی کو بھی اس کے پیشے کی بنیاد پر اللہ سے قریب جانے اور اچھی بات کرنے سے روکیں

 

To Top