حسین لمحوں کو جیتا رہا ہوں میں
گھونٹ لزت کا پیتا رہا ہوں میں
نشیلی انکھیوں کو من میں
سرور مگر دیتا رہا ہوں میں
دل کش چال پر آپ کی جاناں
بے مسلسل ڈھلتا رہا ہوں میں
خاموش جھیل کنارہ نظروں میں
لبوں سے الجھتا رہا ہوں میں
بے بس چاہت میں قُرب کی
خود سے بچھڑتا رہا ہوں میں
تڑپ تھی نا تھی چاہت کسی کی
جا بجا آپ میں اترتا رہا ہوں میں
عمیــر کی تختیِ روح پر ہر دم
نامِ صنم لکھتا رہا ہوں میں