اسلام کی عمارت پانچ ستونوں پر قائم ہے اس میں نماز کی حیثیت سب سے اہم اور بنیادی ہے ۔ اس کی ادائگی ہر مسلمان پر فرض ہے بلکہ اس کی کسی بھی صورت میں چھوٹ نہیں ہے اور حدیث سے یہ بھی ثابت ہے کہ مرنے کے بعد انسان سے سب سے پہلے نماز ہی کے بارے میں جوابدہی کی جاۓ گی ۔
نماز کے جہاں بیش بہا روحانی فوائد ہیں اس کے ساتھ ساتھ موجودہ دور میں سائنسدانوں نے بھی یہ ثابت کیا ہے کہ اس کے طبی فوائد بھی کم نہیں ہیں ۔جو انسان باقاعدگی سے پنج وقتہ نماز ادا کرتے ہیڑ وہ بہت ساری مہلک بیماریوں سے نہ صرف محفوظ رہتے ہیں بلکہ ان بیماریوں میں مبتلا ہونے کی صورت میں نماز کے ذریعے اس کا علاج بھی کر سکتے ہیں ۔
جسمانی ساخت میں بہتری آتی ہے
آج کل کے دور میں بہت سی بیماریوں کا سبب ہماری اپنی عادات ہوتی ہیں جس میں اٹھنے بیٹھنے ،سونے جاگنے کے دوران غیر مناسب عادات کے سبب ہم جسم کے مختلف حصوں میں درد کی شکایت لے کر معالج کے پاس جاتے ہیں تو وہ کبھی تو ہمارے بستر کے لیۓ میڈیکیٹڈ فوم کے گدے تجویز کرتا ہے اور کبھی ہماری آفس چئیر کے لیۓ کشن ۔ اس سے بھی زیادہ ہم سب چلنے پھرنے کے لیۓ میڈیکیٹڈ جوتوں کے استعمال تک جا پہنچے ہیں ۔
مگر اب سائنس نے یہ ثابت کیا ہے کہ نماز کی حالت میں جب انسان نیت کر کے سیدھا کھڑا ہوتا ہے اور اس دوران جسم کو سیدھا رکھتا ہے ، پیروں کے درمیان مناسب فاصلہ رکھ کر گردن کو ایک خاص زاویہ سے جھکا کر کھڑا ہوتا ہے اس سے نہ صرف دماغ کا دوران خون بہتر ہوتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ جسم کے تمام پٹھے ایک خاص حالت میں آجاتے ہیں جو کہ جسم کو سکون کے باعث رکھنے کا سبب بنتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ اس مشق کو دن میں پانچ بار دہرانے سے انسان پٹھوں کی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے ۔
ہارمون اور گلینڈز کے عمل میں بہتری آتی ہے
انسانی جسم کے تمام افعال کا انحصار ان خامروں پر ہوتا ہے جو کہ جسم میں موجود گلینڈ خارج کرتے ہیں ۔ اور ان تمام خامروں کے اخراج کے احکامات ان گلینڈز کو انسانی دماغ سے ملتے ہیں اسی سبب جب دوران نماز انسان قیام کی حالت میں کھڑا ہوتا ہے اور تلاوت کرتا ہے تو سورۃ الفاتحہ کے اس تلاوت سے انسان کے دماغ کو اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ اس نے ان خامروں کے اخراج کا حکم دینا ہے جس سے جسم کے تمام افعال میں بہتری آتی ہے ۔
جسم میں کھنچاؤ پیدا ہوتا ہے
دوران نماز جب انسان رکوع کی حالت میں جاتا ہے تو اس سے اس کی پیٹھ اور ٹانگوں کے پٹھوں میں کھنچاؤ ہوتا ہے ۔اس کھنچاؤ کے سبب جسم کے ان حصوں کا دوران خون بہتر ہوتا ہے اسی طرح انسان جب سجدے کی حالت میں جاتا ہے تو اس سے اس کے پیٹ کے پٹھے کھنچتے ہیں جس سے پھپھڑوں اور نظام ہضم کے عمل میں بہتری آتی ہے ۔
موٹاپے میں کمی واقع ہوتی ہے
نماز درحقیقت ایک ورزش ہے اس کے نتیجے میں جسم کے ان تمام حصوں کی ورزش ہوتی ہے جہاں فاضل چربی جمع ہو جاتی ہے ۔اس میں انسانی پیٹ ، رانیں ، گردن وغیرہ شامل ہیں جب انسان نماز کی حالت میں رکوع اور سجود کرتا ہے تو اس کے سبب اس کے جسم کی ان حصوں کی فاضل چربی پورے جسم میں پھیل جاتی ہے ۔اور انسان کو موپاپے سے نجات حاصل ہوتی ہے ۔
نظام ہاضمہ میں بہتری آتی ہے
نماز کے دوران جب انسان قعدے کی حالت میں بیٹھتا ہے تو اس سے اس کے جگر کو مناسب خون ملنا شروع ہو جاتا ہے جو ہاضمے کے عمل کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ بڑی آنت اپنی اصل حالت میں آجاتی ہے جس کی وجہ سے فاضل مادوں کے اخراج میں مدد ملتی ہے
جسم کی صفائی ہوتی ہے
چونکہ نماز وضو کے بغیر نہیں ہوتی اسی وجہ سے جب انسان نماز کی ادائگی کے لیۓ پانچ وقت وضو کرتا ہے اس سے ظاہری طور پر بھی اس کا جسم پاک صاف رہتا ہے اور اور وہ پانچ وقت ہاتھ منہ دھونے کے سبب بہت ساری ایسی بیماریوں کے جراثیموں سے بھی بچ جاتا ہے جو اس پر حملہ آور ہوتے ہیں
نماز کے یہ سب وہ فوائد ہیں جو کہ سائنسدانوں نے سالہا سال کی تحقیقات کے بعد اب ثابت کیۓ ہیں اور خوش قسمت ہیں مسلمان جو ان تمام برکات سے صدیوں سے فیض یاب ہو رہے ہیں