نیب کی بڑی کاروائی: پولیس کانسٹبل باپ بیٹے سے کروڑوں کی نقدی اور جائیداد کے کاغذات برآمد

نیب کی جانب سے لطیف آباد میں کاروائی کی گئی جس کے نتیجے میں سابق پولیس کانسٹبل محمد یوسف اور اس کے بیٹے عارف یوسف جو کہ پولیس کانسٹبل کے طور پر فرائض انجام دے رہا تھا کو گرفتار کیا گیا ۔ ان کے خلاف انکوائری کے نتیجے میں جو ہوشربا انکشافات کا سلسلہ جاری ہے جنہوں نے سب کو چونکا دیا ہے ۔

Source: Facebook

 

ابتدائی انکوائری کے نتیجے میں جو معلومات نیب کے نمائندے کی جانب سے سامنے آئی ہیں وہ سب کی آنکھیں کھولنے کے لۓ کافی ہیں ۔ نیب کی اطلاعات کے مطابق جو رقم ان پولیس کانسٹبل سے برآمد کی گئی جس میں 20 ملین ایرانی ریال، 745 سعودی ریال، 1۔2 ملین کے پرائز بانڈ اور تقریبا 20 ملین کے زیورات ہیں جو ان کے گھر کی تلاشی کے نتیجے میں برآمد ہوۓ ۔

NAB1

متعلقہ عملے کو تلاشی کے نتیجے میں ان باپ بیٹے کے نام کے 20 بنک اکاونٹ کی ڈپازٹ سلپس بھی ملیں جس میں روان سال کے دوران 20 ملین سے لے کر 70 ملین تک کی رقوم جمع کروائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ 20 سے زائد بے نام بنک اکاونٹس کا بھی انکشاف کیا گیا ہے ۔

اس کے علاوہ ان کے نام موجود جائیدادوں کی بھی تفصیلات جاری کی گئی ہیں جس کے مطابق ایک شادی ہال جس کی مالیت 30 ملین ہے پلاٹوں کی سیل ڈیڈ جن کی مالیت 8۔2 ملین ہے ۔ بحریہ ٹاؤن حیدرآباد میں دس پلاٹ، پانچ اپارٹمنٹ، بحریہ ٹاون ہی میں چھ گھر اس کے علاوہ کراچی بحریہ ٹاؤن کے ایک سو بیس پلاٹوں کے کاغذات شامل ہیں ۔

NAB2

اس کے علاوہ ان کے قبضے سے 3۔14 ملین کی دس گاڑیاں بھی برآمد کی گئیں ۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق محمد یوسف جو پہلے ہی کرپشن کے الزامات کے سبب معطل ہے کئی سرکاری حکومتی ارکان کے فرنٹ مین کے طور پر کام کرتا ہے ۔ اور ان کے لئے پارکنگ کے ٹھیکے اور دیگر کئی اقسام کے کاروبار اپنے نام سے سنبھالتا ہے ۔

NAB3

ان افراد کی گرفتاری اور اس کے نتیجے میں ہونے والے انکشافات کے بعد قوم منتظر ہے کہ شاید نیب ان لوگوں کے بھی نام سامنے لاۓ جن کے فرنٹ مین کے طور پر یہ لوگ کام کر رہے تھے کیونکہ بہر حال اصل مجرم تو وہی ہیں جنہوں نے ناجائز ذرائع سے مال کمانے کے بعد اس کو ان لوگوں کے نام پر چھپایا ۔

ان چھوٹی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالنے سے نیب کرپشن کا خاتمہ نہیں کر سکتی اس کے خاتمے کے لۓ ضروری ہے کہ براہ راست ان لوگوں کو پکڑا جاۓ جو اس قسم کے جرائم میں ملوث ہیں اور بغیر پلی بارگین کئے ان کو قرار واقعی سزا دلوائی جاۓ ۔

To Top