این اے 4 کے ضمنی الیکشن میں سیاسی جماعتوں کی خواتین کامنفرد انداز

این اے 4 کی نشست جو تحریک انصاف کے رکن گلزار خان کی وفات کے سبب خالی ہوئی الیکشن کمیشن نے اس سیٹ پر ضمنی الیکشن کے لۓ چھبیس اکتوبر کی تاریخ کا اعلان کیا ہے الیکشن کمیشن کے اس اعلان کے بعد تمام بڑی سیاسی پارٹیوں نے اس حلقے میں سیاسی ہل چل کا آغازکر دیا ہے ۔

این اے 4 کا حلقہ پشاور کے مضافاتی علاقوں پر مشتمل ہے اور 2013 میں اس حلقے سے تحریک انصاف کے رکن گلزار خان بھاری اکثریت سے منتخب ہوۓ تھے مگر جلد ہی ان کا شمار تحریک انصاف کی پالیسیوں کے سبب ان کے منحرف اراکین میں ہونے لگا تھا ۔

پشاور کے دیگر حلقوں کی طرح این اے 4 میں بھی خواتین ووٹر کا تناسب تقریبا پچاس فی صد ہے مگر اس علاقے کے رسوم و رواج کے سبب پول ہونے والے ووٹوں میں خواتین کی شرح انتہائی کم رہتی ہے اسی سبب اس دفعہ تمام سیاسی پارٹیوں نے اس حلقے کی خواتین کو سیاسی دھارے میں شامل کرنے کے لۓ ایک مختلف حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔

کہیں برقعے میں ملبوس خواتین ہاتھوں میں لالٹین تھامے باچا خان کے اور اے این پی کے نمائندے کی سیاسی مہم چلانے کے لۓ گھریلو خواتین کے پاس جا رہی ہیں تو کہیں سروں پر تیر کے نشان والی ٹوپیاں پہنے خواتین بھٹو کے مشن کو آگے بڑھا رہی ہیں ۔

تحریک انصاف کی خواتین بھی اسی طرح گھر گھر جا کر اپنے پیغام کو گھریلو عورتوں تک پہنچا رہی ہیں ۔عملی سیاست میں خواتین کا یہ کردار خوش آئند ہے اور اس قسم کی سرگرمیوں سے یہ امید پیدا ہوتی ہے کہ آنے والے وقت میں ایسے علاقوں کی خواتین اسمبلی میں آکر فعال کردار ادا کر سکیں گی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ خواتین کے حقوق کی حقیقی نمائندگی بھی کر پائیں گی

To Top