‘ایک عورت کے ساتھ زنا کرنے کے بدلے میں ڈھائی لاکھ روپے اور چھ ماہ کی رہائش مفت حاصل کریں’ کیا آپ جانتے ہیں دنیا کے کس حصے میں ایسا ہو رہا ہے

دنیا بھر میں سیکڑوں مزاہب اور قومیں آباد ہیں اکثر مقامات پر  ان کے درمیان کئی باتوں پر تنازعات بھی موجود ہیں جن کو کسی نہ کسی صورت میں نبٹانے کی کوشش بھی کی جاتی ہے ایسے ہی تنازعات بر صغیر کے مسلمانوں اور ہندؤں کے بیچ میں بھی قیام پاکستان سے قبل بھی تھے اور قیام پاکستان کے بعد بھی اکثر و بیشتر کشمیر سمیت کئی معاملات میں نظر آتے رہتے ہیں

حالیہ مہینہ یعنی اگست کا مہینہ دونوں ممالک کے لوگوں کے دلوں میں حب الوطنی کے جزبے کی شدتوں اور تنازعات کی شدتوں میں اضافے کا سبب ہوتا ہے کیوں کہ اسی مہینے میں دونوں ملکوں کے افراد اپنے اپنے ملک کا یوم آزادی بہت جوش و خروش سے مناتے ہیں اس سال جب ہندوستان والوں نے پندرہ اگست کو اپنا یوم آزادی منایا تو اس دن کی مناسبت سے ہندوستان کی شدت پسند تنظیموں کے گروہ نے ایک عجیب و غریب اعلان کیا

انہوں نے اس دن اعلان کیا کہ جو بھی ہندو مزہب سے تعلق رکھنے والا اگر کسی بھی مسلمان عورت سے شادی کرۓ گا ( یاد رہے کہ کوئی بھی مسلمان کسی ہندو سے مزہبی طور پر شادی نہیں کر سکتا اور اگر وہ ایسا کرتا ہے تو یہ شادی نہیں بلکہ زنا تصور کیا جاتا ہے )تو اس کے بدلے اس شدت پسند تنظیم سے تعلق رکھنے والے مرد کو نہ صرف انعام کے طور پر ڈھائی لاکھ روپے دیں گے

بلکہ اس آدمی کو چھ مہینے تک رہائش اور تحفظ بھی فراہم کیا جاۓ گا اس کے ساتھ ساتھ اس کے دیگر اخراجات کی ذمہ داری بھی لی جاۓ گی اس کے ساتھ تمام ہندو گھرانوں کو اس یوم آزادی کے موقعے پر تلوار بھی فراہم کی گئی

تاکہ وہ  بوقت ضرورت یا دیگر معنوں میں اس کو مسلمانوں گے خلاف استعمال کر سکیں ہندو تنظیم کا یہ بیان حقیقی معنوں میں ہندوستان میں مسلمانوں کی نسل کشی کے مترادف ہے جس پر پاکستان کے مسلمانوں کو آواز اٹھانی چاہیۓ

کیوں کہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے وہ ہمارے مزہبی بھائی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ پڑوسی ہونے کی حیثیت سے بھی ہمارا فرض بنتا ہے کہ اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں تاکہ ہمارے مسلمان بہنو اور بھائيوں کی مدد سکے

یہاں یہ امر بھی قابل غور ہے کہ ہندوستان کا ایک بڑا طبقہ غربت کے نشان سے بھی نیچے زندگی گزار رہا ہے ان کے لیۓ ڈھائی لاکھ کے انعام کا اعلان ایک بڑی لالچ کی صورت ہو سکتا ہے اور اس کے حصول کے لیۓ وہ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں

To Top