منیبہ مزاری کو اپنی زندگی کی سب سے بڑی خوشی مل گئی دس سال بعد آخر کار وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہو گئیں

منیبہ مزاری کا شمار ان باہمت خواتین میں ہوتا ہے جنہوں نے زندگی میں آنے والی تمام مشکلات کا مقابلہ نہ صرف بہت حوصلے سے کیا بلکہ انہوں نے تمام  دنیا کے لوگوں کو ایسا پیغام دیا جس کے ذریعے بہت ساری مایوس روحوں کی زندگی میں امید کی کرن پیدا ہو گئی ۔ اسی وجہ سے 2015 میں ان کا انتخاب اقوام متحدہ کی خیر سگالی کی سفیر کے طور پر کیا گیا

منیبہ مزاری کا تعلق ایک بلوچ قدامت پرست گھرانے سے تھا جہاں کی عورت کو وہ تمام حقوق اور آزادیاں حاصل نہیں ہوتیں جیسی عام معاشرے میں عورتوں کو حاصل ہوتی ہیں اسی سبب جب ایک ایکسیڈ نٹ کے نتیجے میں ان کی ریڑھ کی ہڈی متاثر ہوئی اور انہوں نے اس موقعے پر موٹی ویشنل مقرر کے طور پر اپنے کیرئیر کا آغاز کرنا چاہا تو ان کے شوہر نے اس بات کو پسند نہیں کیا اور اس بات پر منیبہ مزاری کو طلاق دے دی

 

مگر منیبہ مزاری نے اپنی معذوری کو اپنی کمزوری بنانے کے بجاۓ اپنی طاقت بنایا اور اپنے پیروں پر نہ کھڑے ہونے کے باوجود اس دنیا کے بہت سارے کمزور لوگوں کی آواز اور سہارا بن گئیں ۔انہوں نے اپنی تنہائی کا خاتمہ کرنے کے لیۓ ایک یتیم خانے سے ایک بچے کو بھی گود لے لیا اور اپنی معذوری کے گزشتہ دس سالوں میں اتنے کام کیۓ جتنے لوگ صحت مند حالت میں بھی نہ کر پائیں

 

گزشتہ دنوں منیبہ مزاری سے امریکہ کے ایک ہسپتال سے اپنی کچھ تصاویر شئر کیں جس میں بلآخر دس سالوں کے طویل عرصے کے بعد اب منیبہ مزاری روبوٹک ٹانگوں کی مدد سے نہ صرف کھڑے ہونے کے قابتل ہو گئی ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اب ان ٹانگوں سے وہ چلنے کے بھی قابل ہو گئی ہیں

انہوں نے اپنی بہادری اور ہمت سے نہ صرف اپنی معذوری کو شکست دے ڈالی ہے بلکہ اب وہ اپنے پیروں پر دوبارہ سے چل پھر سکتی ہیں سوشل میڈیا پر اس خبر کے آتے ہی منیبہ مزاری کے چاہنے والوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے بھی اس بات کو بہت سراہا ۔ منیبہ مزاری نے بھی اس خوشی کے موقعے پر خصوصی طور پر ان کو بھی اپنے پیغام میں شریک کیا ان کا کہنا تھا کہ ان کے لیۓ اور ان کے  پورے خاندان کے لیۓ انتہائی خوشی کاموقع ہے کہ وہ دس سال کے بعد اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے قابل ہو گئيں

 

To Top