مفتی عبدالقوی نے محفل مہندی پر رقاصہ پر نوٹ نچھاور کر دیۓ ویڈیو سامنے آتے ہی مزہبی حلقے شدید غم و غصے کا شکار

مفتی عبدالقوی کا نام آۓ دن نت نۓ تنازعات کے سبب کسی تعارف کا محتاج نہیں رہا ہے ۔ خوبصورت خواتین کے معاملے میں ان کی رنگین مزاجی کی داستانیں میڈیا پر سامنے آتی رہتی ہیں اور اس حوالے سے مزہبی حلقے انہیں شدید تنقید کا بھی نشانہ بناتے رہتے ہیں مگر اس کے باوجود ان کے افسانوں میں روز بروز اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے

 عبدالقوی جن کو ملتان کی تقریبات کی جان بھی کہا جاتا ہے گزشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خالد جاوید وڑائچ کے بیٹے کی رسم حنا میں نہ صرف شریک ہوۓ بلکہ اس تقریب میں نغمہ سرا نادیہ ہاشمی نامی گلوکارہ کے گیتوں پر اتنے مسحور ہوۓ کہ کھڑے ہوکر تالیاں بجا کر داد دیتے رہے اس کے علاوہ تقریب میں گاۓ جانے والے گانوں پر محو رقص رہے

مفتی عبدالقوی اپنی حرکتوں سے باز نا آئے

تقریب کی ویڈیو میڈیا پر آتے ہی وائرل ہو گئی اور لوگوں نے ایک بار پھر مولوی عبدالقوی کے اس اسکینڈل پر کافی کچھ کہہ ڈالا اس حوالے سے جب ایک ٹی وی پروگرام میں مفتی عبدالقوی کے نقطہ نظر کو جاننے کی کوشش کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ اسلام میں قریبی لوگوں کی خوشیوں میں شریک ہونے کا حکم دیا گیا ہے اور خوشی کے موقع پر اس خوشی کو منانے کی مثالیں تو ہمیں اسوہ رسول سے بھی ملتی ہیں

مگر اس حوالے سے مولانا طاہر اشرفی سے جب دریافت کیا گیا تو ان کا یہ کہنا تھا کہ اس طرح کی خلاف اسلامی تقریبات میں ناچ گانا کسی بھی طرح شریعت کے مطابق نہیں ہے اور ناچ گانے کی محفل کو اسلامی اجتماع سے جوڑنا کسی بھی صورت جائز نہیں ہے اور یہ ایک گناہ کے کام کی غلط توجیح ہے

 مفتی کہنا توہین ہے

اس حوالے سے مفتی نعیم کا بھی یہ کہنا تھا کہ اگر مفتی عبدالقوی کو ان کی حرکات کے سبب مفتی کہنا مفتی ہونے کی توہین ہے اور اس طرح کی حرکات کر کے کوئی بھی مفتی کہلانے کے لائق نہیں ہے اور ان کے ناجائز عمل کو کسی بھی طرح جائز قرار نہیں دیا جا سکتا ہے

مزہبی حلقے مفتی عبدالقوی کی ان حرکات کے سبب ایک بار پھر ان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور اس طرح کی تقریبات میں نہ صرف ان کے رقص کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں بلکہ اس طرح کی تقریبات کو اسلم میں جائز قرار دینے کی بھی مزمت کو رہے ہیں

To Top