‘جو لڑکے لڑکیوں کے ساتھ کھیلتے ہیں وہ ۔۔۔ ہو جاتے ہیں ‘مفتی طارق مسعود نے مردوں کی مردانگی کی کمی کے حوالے سے نیا فتوی جاری کر دیا

اسلام دین فطرت ہے اور اس میں زندگی گزارنے کے ہر اسلوب کے لیۓ رہنمائی موجود ہے اسلامی احکامات کو پہلے ماننے کا حکم آیا ہے اور یہ ماننا یعنی تسلیم کرنا ہی درحقیقت ایمان کی پہلی شرط ہے اس کے بعد اللہ تعالی نے تمام مسلمانوں کو غور فکر کا حکم دیا ہے جس کی رو سے مسلمانوں کے پاس یہ حق موجود ہے کہ جو احکامات اللہ تعالی نے دیۓ ہیں ان کو عقلی پیمانوں پر بھی جانچ کر مانے

یہی سبب ہے کہ اسلام کے بہت سارے احکامات جن کی پیروی مسلمان سنت نبوی اور احکامات ربانی کے طور پر چودہ سال سے کوتے آرہے ہیں ان کو اب سائنس عقلی پیمانوں پر دلیل کے ساتھ ثابت کر رہی  ہے ۔

اسلامی طرز معاشرت میں عورت اور مرد کے درمیان فاصلہ رکھنےکا حکم آیا ہے اور یہاں تک کہ اگر بیٹا بھی سات سال کی عمر تک جا پہنچے تو اس کا بستر بھی ماں کے بستر سے دور کر دینے کا حکم موجود ہے اس حوالے سے عقلی دلیل کے طور پر مفتی طارق مسعود کا کہنا ہے کہ بچپن ہی سے اسلامی طرز معاشرت میں لڑکوں کو لڑکیوں سے دور رکھنے کا حکم موجود ہے

جو لڑکے ابتدائی عمر ہی سے لڑکیوں کے ساتھ رہتے ہیں ان کے اندر لڑکیوں والی عادات پیدا ہو جاتی ہیں کیوں کہ انسانی صحبت اس کے مزاج پر براہ راست اثر ڈالتی ہے اسی سبب لڑکے جب لڑکیوں کے ساتھ کھیلتے ہیں تو وہ ان جیسے کھیل اختیار کر لیتے ہیں جس سے ان میں نزاکت کا عنصر پیدا ہوجاتا ہے

بچوں کی نامردگی کی وجہ

بچوں کی نامردگی کی وجہ مفتی طارق مسعود صاحب کا والدین کے نام اہم پیغام

Posted by Islamic Jameel Fan on Tuesday, July 17, 2018

اس کے علاوہ علامہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو لڑکے لڑکیوں کے ساتھ رہتے ہیں ان کے اندر لڑکیوں کی قربت کے سبب بلوغت کے آثار جلدی پیدا ہوجاتے ہیں اور یہ بات سائنس سے بھی ثابت ہے کہ اگر لڑکے کے اندر بلوغت کے آثار پیدا ہو جائیں تو اس کے بعد اس کے تن و توش میں اضافہ رک جاتا ہے

یہی وجہ ہے کہ آج کل کے لڑکے کمزور جسامت اور کمزور مردانہ خصوصیات کے حامل ہیں مفتی طارق مسیود کا اس حوالے سے یہ بھی کہنا تھا کہ اسلام مرد کو عورت سے محروم رکھنے کا حکم نہیں دیتا بلکہ چونکہ اسلام دین فطرت ہے اس سبب اس کے مطابق مردوں کو عورت کی صحبت کی ضرورت بلوغت کے بعد ہوتی ہے

جب مرد شعور حاصل کر لیتا ہے تو مفتی طارق مسعود کے مطابق اس کی شادی کا حکم اسی لیۓ دیا گیا ہے کہ اب وہ اتنا با شعور ہو چکا ہے کہ وہ اپنے اچھے برے کی پہچان کر سکتا ہے ازدواجی تعلق کی نزاکت کو سمجھ سکتا ہے تو اب اس کے نکاح کا حکم دیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی جائز خواہشات جائز طریقے سے پوری کر سکے

 

To Top