قندیل بلوچ کیس: مفتی عبدالقوی کو جھوٹ پکڑنے والی مشین نے مشکل میں ڈال دیا

پاکستان کی تاریخ کا مشہور و معروف کیس قندیل بلوچ قتل کیس کو کہا جاۓ تو کچھ غلط نہ ہو گا ۔غیرت کے نام پر عام عورتوں کے قتل کے بعد مشہور ماڈل قندیل بلوچ کے قتل نے ایک بین الاقوامی شہرت حاصل کر لی ہے ۔اس کیس میں مفتی عبدالقوی کا نام ایک ملزم کے طور پر بارہا سامنے آتارہا ہے ۔اور مفتی عبد القوی اس کی تردید بھی کرتے رہے ۔

گزشتہ ہفتے پولیس سے تفتیش میں تعاون نہ کرنے کے سبب مفتی عبدالقوی کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کۓ گۓ جس پر مفتی عبدالقوی نے ضمانت قبل از گرفتاری کروانے کی کوشش کی جس کو عدالت نے مسترد کر کے ان کی گرفتاری کا حکم دے دیا ۔ مفتی عبدالقوی نے عدالت سے فرار کا راستہ اختیار کیا ۔

مگر پولیس نے مفتی عبدالقوی کو ان کے موبائل ڈیٹا کی مدد سے مظفر گڑھ سے گرفتار کر لیا ۔جس پر عدالت نے ان کا چار روز کا ریمانڈ جاری کر دیا ۔ اس دوران مولوی عبدالقوی کے وکیل کی جانب سے ان کی بیماری کے سبب ہسپتال میں داخلے کی استدعا کی ۔ میڈیکل رپورٹس آںے کے بعد پولیس کی درخواست پر ان کا ریما نڈ چار روز مزید بڑھا دیا گیا ۔

اس دوران پولیس نے تفتیش کے لۓ جدید ذرائع استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ۔اور پولی گرافک ٹیسٹ یا جھوٹ پکڑنے والی مشین کی مدد سے مفتی عبد القوی کا بیان لیا گیا ۔ جس میں ان کے بیانات میں تضاد سامنے آیا ہے ۔اگرچے کسی بھی مقدمے کی کاروائی  میں پاکستان  میں آج تک پولی گرافک ٹیسٹ کی رپورٹ کو شواہد کے طور پر نہیں پیش کیا جا سکا ۔

مگر مفتی عبد القوی کے بیانات کا تضاد انہیں مزید مشکلات کا شکار کر رہا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ پولیس ذرائع کے مطابق گرفتاری کے وقت مفتی عبدالقوی کے موبائل فون میں سے تیس سے زیادہ قابل اعتراض ویڈیوز بھی برآمد ہوئی ہیں جس نے ان کے کردار کو مزید مشکوک بنا دیا ہے ۔

پولیس ذرائع کے مطابق انہوں نے مفتی عبدالقوی سے قندیل بلوچ قتل کیس میں ملوث ہونے ،ان کے قندیل بلوچ کے ساتھ ہوٹل کے کمرے میں اکیلے ہونے اور اس دن روزے سے ہونے کے متعلق دریافت کیا ۔جن کے جوابات مفتی عبدالقوی کے اس سے قبل دیۓ گۓ جوابات سے مختلف تھے ۔

To Top