مارننگ شوز کا ایک اور کارنامہ پندرہ سال سے بے اولاد عورت راتوں رات دو بیٹوں کی ماں بن گئی

پاکستان میں میڈیا چینلز میں تمام تر تنقید اور لعن طعن کے باوجود مارںںگ شوز نہ صرف اپنی اسی پرانی روش پر جاری و ساری ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ عوام ان کو اسی ذوق و شوق سے دیکھ بھی رہی ہے ۔ کبھی تو ان شوز میں بے ہنگم بچوں کے فحش اور عریاں جاچ گانے کرواۓ جاتے ہیں تو کبھی بوڑھے جوڑوں کو بلا کر دوبارہ سے شادیاں کروائی جاتی ہیں ۔


مارننگ شوز میں ایک لازمی جز اس کی میزبان ہوتی ہیں تو دوسرا لازمی جز وہ خواتین ہوتی ہیں جو اسکرین پر آنے کے شوق میں اپنے گھر بار بال بچے چھوڑ کر گھنٹوں ان شوز میں سامعین اور ناظرین کے طور پر حصہ لیتی ہیں ان خواتین کو لانے کے لیۓ مختلف کمپنیوں کی خدمات لی جاتی ہیں جو ان خواتین کو کبھی ٹی وی پر آنے کی لالچ میں تو کبھی معاوضے کی پیش کش کر کے لے کر آتے ہیں

دیکھنے والوں کو یہ لگتا ہے کہ یہ گھریلو خواتین ہیں جو اس شو میں ہونے والے مہمانوں سے ملنے اور ان کی باتیں سننے کے لیۓ آتی ہیں ان مارننگ شوز سے کئي لوگوں کے گھروں کا چولہا جلتا ہے ان میں بعض خواتین نے تو ان مارننگ شوز میں بیٹھنے کو باقاعدہ پیشہ بنا لیا ہے ۔

اس بات کا انکشاف حال میں سوشل میڈیا کی زینت بننے والی ایک ویڈیو کے ذریعے ہوا جس میں جب اے آر وائی کی ندا یاسر نے بے اولاد جوڑوں پر پروگرام کیا تو ایک حاضرین میں بیٹھی ہوئی خواتین سے جب بات چیت کی تو ایک خاتون نے روتے ہوۓ آنکھوں میں آنسو بھر کے بتایا کہ ان کی پندرہ سالوں سے اولاد نہیں ہے ۔

ان کے شوہر بہت اچھے ہیں اور اولاد نہ ہونے کا یہ مسلہ ان کا خاندانی ہے ان کی ایک بہن تو بے اولاد ہی مر چکی ہیں وہ تمام ٹیسٹ کروا چکی ہیں جو کہ سب کلئیر ہیں ان کے شوہر کے بھی سب ٹیسٹ کلئير ہیں مگر ان کی اولاد نہ ہو سکی ۔ان کی یہ گفتگو سننے والوں کے دل پسیج گئی اور ہر کوئی اس عورت سے ہمدردی کرنے لگا کچھ خواتین کی تو آنکھوں سے آنسو بی جاری ہو گۓ ۔

مگر اگلے ہی دن جب ندا یاسر نے دوسری شادی کرنے والے مردوں کے بارے میں پروگرام کیا تو وہی خاتون اس بار بھی موجود تھیں مگر اس بار ان کی کہانی پچھلی کہانی سے یکسر مختلف تھی ان کا کہنا تھا کہ وہ دو بیٹوں کی ماں ہیں اور ان کے شوہر اکثر کام کے سلسلے میڑ گھر سے باہر ہوتے ہیں ۔وہ اپنے پورے گھر کی دیکھ بھال اکیلے کرتی ہیں

ان حالات میں اگر ان کے شوہر دوسری شادی کر لیں تو انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں کیوں کہ یہ ان کا شرعی حق ہے اور ان کے اس قسم کے بیانات سن کر تمام شوہر ان حاتون کو رشک کی نظر سے دیکھ رہے تھے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ تمام شوز پلانٹڈ ہوتے ہیں اور ان کی تیاری میں پورا اسکرپٹ پہلے سے تیار شدہ ہوتا ہے ۔

 

To Top