محرم کے مہینے میں سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد کو کن کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیۓ

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

جیسے ہی اسلامی سال کا آغاز یکم محرم کو ہوتا ہے ہمارے اردگرد کے لوگوں میں عجیب قسم کی چہ مگوئیوں کا آغاز ہوجاتا ہے مختلف مسالک کے لوگ ایک دوسرے پر نہ صرف لعن طعن کرتے نظر آتے ہیں بلکہ کچھ تو تنقید میں اس حد تک اندھے ہو جاتے ہیں کہ ایک دوسرے پر کفر تک کے فتوی بھی لگا لیتے ہیں

جس کا ہم میں سے کسی کے پاس بھی حق و اختیار نہیں ہوتا ہم میں سے کسی کے پاس بھی اس بات کا اختیار نہیں کہ ہم کسی دوسرے مسلک کے خلاف کفر کا فتوی لگائيں کیوں کہ کسی بھی مسلک کا تعلق انسان کے عقیدے سے ہوتا ہے اور دنیا کے ہر مزہب کی بنیاد کسی نہ کسی یقین پر قائم ہوتی ہے اور یقین کو ثابت کرنے کا پیمانہ اب تک وجود میں نہیں آسکا

اسلام محبت اور رواداری کا سبق دیتا ہے

اسلام امن و رواداری کا مزہب ہے ہمارے پیارے نبی تو بدترین منافق عبداللہ بن ابی کا جنازہ بھی پڑھنے کے لیۓ تیار ہو گۓ تھے تو پھر ہم جو ان کے ماننے والے کس طرح ان کی تعلیمات سے روگردانی کر سکتے ہیں

آل رسول کا احترام ہر فرقے اور مسلک کے لوگوں کے لیۓ یکساں واجب ہے

جیسا کہ محرم کے شروع کے دس دن کو اس سبب اہمیت حاصل ہے کہ ان دس دنوں میں نواسہ رسول اور ان کے اہل و اعیال نے سے  بدترین مصیبتوں کا سامنا کیا اور یہ سب انہوں نے اللہ کے دین کی سربلندی کے لیۓ کیا تو اس حوالے سے ہر فرقے کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیۓ کہ آل رسول ہر مسلک اور ہر فرقے کے لیۓ قابل احترام ہیں کیوں کہ اللہ کے رسول اور ان کی آل سے محبت ہر مسلمان کے ایمان کا اہم جز ہے

محرم الحرام میں خصوصی عبادات کا اہتمام کریں

اگر تاریخ کے آئینے پر نظر ڈالی جاۓ تو اس بات سے آگاہی حاصل ہو گی کہ اس مہینے کا احترام حضرت آدم سے لے کر ہر ہر نبی کے دور میں موجود تھا اسی وجہ سے کربلا کے واقعے سے قبل بھی ان ایام کو انتہائی قدر و منزلت سے دیکھا جاتا تھا اسی وجہ سے یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ان ایام میں خصوصی نوافل اور روزوں کا اہتمام کریں

اس بات کو یاد رکھیں کہ اللہ تعالی ہم کو صرف ہمارے اعمال کی بنیاد پر جنت و دوزخ کا مستحق قرار دے گا اس لیۓ دوسروں کے اعمال و عقائد پر بات کرنے کے بجاۓ خود کو بہترین مسلمان بنانے کی کوشش کرنی چاہیۓ

 

To Top