اگر آپ بھی محبت میں ناکامی کے بعد مایوسی کا شکار ہیں تو یہ ضرور پڑھیں

انسانی زندگی میں عمر کا ایک ایسا دور بھی ہوتا ہے جسے ٹین ایج کہا جاتا ہے یہ دور سولہ سال کی عمر سے شروع ہوتا ہے ۔مگر اس کے احتتام کی کوئی عمر نہیں ہوتی ۔بظاہر تو انسان کی عمر کے انیس سال پورے ہونے کے بعد اس ٹین ایج کا خاتمہ ہو جانا چاہیۓ مگر اس عمر کا حاتمہ اسی وقت ہوتا ہے جب انسان اس عمر کے جیسے لوگوں کی طرح برتاؤ کرنا چھوڑ دیں ۔

اس عمر مین انسان کے لیے سب سے اہم اس کے دوست اور اس کی محبت ہوتی ہے ۔جس کے ساتھ کسی قسم کے جھگڑے کی صورت میں وہ پوری دنیا سے روٹھ جاتا ہے ۔اس کے لیۓ زندگی بے معنی ہو جاتی ہے ۔ہر فرد اپنا دشمن نظر آتا ہے ۔اس کے تمام مقاصد زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کے منصوبے پس پشت چلے جاتے ہیں اور بعض لوگ تو خود کشی تک کے انتہائی اقدام بھی کر گزرتے ہیں ۔

مشہور و معروف مقرر لیٹ برنڈن کے مطابق جب وہ اپنی عمر کے انیسویں سال میں تھا تو اپنی محبوبہ کی بے وفائی کے سبب وہ بہت بد حال تھا ۔اس کا کہنا تھا کہ اس کو اپنی کلاس فیلو سے بہت محبت تھی ۔وہ اس کے ساتھ ہائی اسکول میں پڑھتی تھی ۔وہ اسکول ساتھ ہی جاتے تھے ۔تمام کلاسز ایک ساتھ لیتے تھے ۔

Brendon Burchard – Earn Your Blessing

These are the 3 questions that you should judge your life by.Let Brendon help you find your success score. Take the free test here http://bit.ly/2zOw9Cd

Posted by Goalcast on Wednesday, December 27, 2017

ہمارا کھانا پینا اٹھنا بیٹھنا سب ایک ساتھ ہوتا تھا ۔ہماری رہائش بھی ایک ہی علاقے میں تھی ہم ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر بانہوں میں بانہیں ڈال کر ایک ساتھ اسکول جایا کرتے تھے ہم یک جان دو قالب تھے ۔ہم ایک دوسرے کی محبت میں بری طرح گرفتار تھے ۔

جب ہم کالج میں پہنچے تو اس نے بدلنا شروع کر دیا سب سے پہلے تو اس نے شراب پینا شروع کر دی اس کے بعد اس کی دوسرے لڑکوں کے ساتھ دوستی کا آغاز ہو گیا یہاں تک کہ وہ ایک رات میں کئی لڑکوں کے ساتھ وقت گزارنے لگی اس نے مجھ سے بے وفائی کی اور میں اس سے علیحدہ ہو گیا ۔

اس جدائی نے میرا برا حال کر دیا میں نے کھانا پینا ،لوگوں سے ملنا یہاں تک کہ کالج جانا بھی چھوڑ دیا ۔میں نے دنیا کو چھوڑ دیا ہر وقت اپنے کمرے میں رہتا ۔اور کتابیں ّڑھتا رہتا یا اس کو سوچتا رہتا ۔ایک دن میں نے سوچا اس دنیا سے بھاگ جانا چاہیے اور میں نے اپنی گاڑی نکالی اور تیزی سے ڈرائیو کرتے ہوۓ سفر پر روانہ ہو گیا ۔

بہت تیزی سے ڈرائیو کرنے کے سبب حادثے کا شکار ہو گیا ۔جب گاڑی سے باہر نکلا تو میرا پورا سر کھل چکا تھا ۔خون ابل ابل کر گر رہا تھا ۔ایسے وقت میں جو خیال سب سے پہلے مجھے آیا وہ میرے والدین کا تھا ۔جنہوں نے بہت محبت سے مجھے پالا مجھے اپنی بہن کا خیال آیا اس کی محبت یاد آئی تو مجھے احساس ہوا کہ ایک محبت کی خاطر مین کتنی محبتوں کو نظر انداز کرنے کا گناہ کر رہا تھا ۔

اس سوچ نے مجھے زندہ رہنے کا جزبہ دیا ۔اس حادثے نے میری آنکھیں کھول دیں میں واپس آیا اور دوبارہ سے زندگی میں شامل ہو گیا ان محبتوں کے ساتھ جو کہ میری منتظر تھین ۔اور آج میں ایک کامیاب انسان کی صورت آپ سب کے سامنے ہوں ۔

[adinserterblock=”15″]

لیٹ برنڈن کی یہ کہانی صرف اس کی کہانی نہیں ہے یہ ہم سب کی کہانی ہے ۔ یہ کامیابی کی کہانی ہے ۔یہ رشتوں کی اہمیت کی کہانی ہے یہ سبق ہے ان سب لوگوں کے لیۓ جو کہ کسی ایک ناکامی یا کسی ایک فرد کی بے وفائی کے سبب دنیا سے ناراض ہو جاتے ہیں ۔

To Top