عجب پریم کی غضب کہانی: نوجوان نے ادھیڑ عمر سالی کی محبت میں اپنی بیوی کو قتل کر ڈالا

محبت بھی ایک انتہائی عجیب جزبہ ہے جس کی تعریف ہر انسان کے لیے مختلف ہوتی ہے ۔ اس کی شدتیں اور ان کے اثرات ہر انسان کی زندگی پر مختلف اثرات مرتب کرتی ہیں یہ محبت کسی کو تو سنوار دیتی ہے اور کسی کو اس طرح برباد کر ڈالتی ہے کہ اس کی بربادی کے نشاں نسلوں تک قائم رہتے ہیں

پنجاب کے علاقے میاں چنوں میں بھی ایسا ہی کچھ دیکھنے میں آیا جہاں زاہد نامی ایک انیس سالہ نوجوان نے دہرے قتل کی ایسی واردات کر ڈالی جس کے بارے میں سن کر کوئی بھی اسے قبول کرنے کو تیار نہیں ۔زاہد کی شادی چھ ماہ قبل ہوئی مگر زاہد اس شادی سے خوش نہ تھا وہ گزشتہ ڈھائی سال سے اپنے سے دگنی عمر کی اپنی سالی کی محبت میں گرفتار تھا۔جو خود بھی اسے بہت چاہتی تھی

اس نے اپنے گھر والوں سے بھی اپنی پسند کا اظہار کیا مگر عمروں کے فرق کے سبب گھر والوں نے منع کر دیا اور زاہد کا نکاح  اس کی محبوبہ کی چھوٹی بہن سے کروادیا گیا جو زاہد کی ہم عمر تھی  رخصتی سے قبل گھر والوں نے زاہد کے لیۓ علیحدہ مکان بنانے کا فیصلہ کیا تب تک زاہد اپنے سسرال ہی میں رہائش پزیر تھا

بیوی کی بہن(سالی) کا رشتہ اور شوہر کے بھائی (دیور) کا رشتہ کتنا خطرناک ہے ویڈیو دیکھیں میاں چنوں: اپنی بیوی اور سالے کو موت کے گھات اتارنے والے ملزم کا بیان سنیںتمام بہن بھائیوں سے التماس ہے کہ سالی سے تعلق بیٹھی باتیں مذاق ہنسی اکیلے کمرے میں ٹھرنا یا اسی طرح دیور سے گپ شپ مذاق اسلام نے اسی لئے منع کیا ہےکیونکہ حدیث میں ہے کہ غیر محرم مرد اور عورت کا تنہائی میں ملنا تیسرا شیطان ہوتا ہےکمنٹس کر کے اپنی رائے دیں سالی اور دیور کے رشتے کے بارے جو کہتے ہیں ہمارا بھائی ہے سالی بہن سمجھتا ہوں وغیرہ وغیرہ ۔۔۔#ابوابراہیم

Posted by ‎میاں بیوی‎ on Wednesday, September 20, 2017

ایک دن زاہد کی منکوحہ نے اس سے کہا کہ اس کے پیٹ میں تکلیف ہے اس لیے اس کے لیۓ بوتل کے کر آجاۓ تاکہ وہ اس کو پیۓ تو اس کی تکلیف دور ہو سکے ۔زاہد اپنی منکوحہ کے لیے جب بوتل لے کر آیا تو اس کی بڑی سالی نے اس کے ہاتھ سےبوتل لے کر اس کو گلاس میں ڈال کر اس میں کالا پتھر نامی زہر ملا کر دے دی

جب زاہد کی منکوحہ نے وہ بوتل پی تو اس سے کچھ دیر بعد اس کی حالت بگڑنے لگی جس پر زاہد اور اس کی بڑی سالی اور چھوٹی سالی اس کی منکوحہ کو لے کر ہسپتال گۓ جہاں جا کر پتہ چلا کہ زہر پینے کی وجہ سے وہ بچ نہیں سکی اور ہلاک ہوگئی

اس کی تدفین کے بعد ایک دن زاہد نے اپنی بڑی سالی سے کہا کہ احساس جرم کے سبب اس کی نیدیں حرام ہو گئی ہیں اس کو ہر پل یہی خیال ہوتا ہے کہ اس نے اپنی بیوی کا قتل کر ذالا ۔ جب زاہد یہ سب اپنی سالی کو بتا رہا تھا اس وقت اس کا بڑا سالا بھی قریب ہی موجود تھا اس نے سب سننےکے بعد زاہد کی بڑی سالی کو لعنت ملامت کیا

جس پر زاہد کی بڑی سالی نے زاہد سے کہا کہ اب بھائی کو سب پتہ چل گیا ہے لہذا اس کو راستے سےہٹانے کے علاوہ کوئي چارہ نہیں ہے لہھا اس کو بھی قتل کر ڈالو اسی طرح زاہد نے اپنے بڑۓ سالے کو بھی مار ڈالا اس کے بعد ضمیر کے بوجھ تلے مجبور ہو کر خود کو پولیس کے سامنے پیش کر دیا

اب جب کہ پولیس نے زاہد کو اور اس کی سالی دونوں کو گرفتار کر لیا ہے دہرے قتل کی اس واردات کے بعد ان دونوں کو اپنی باقی ماندہ زندگی جیل کی کال کوٹھری میں گزارنی پڑے گی

اس ساری کہانی میں نہ جانے قصور وار کون ہے مگر جس کا بھی قصور تھا اس کے سبب کئی زندگیا ں نہ صرف برباد ہوئیں بلکے اپنے ساتھ کئی گھرانوں کو بھی برباد کر گئیں

 

To Top