کیا بیویاں شوہر کو جنسی تعلق قائم کرنے سے منع نہیں کر سکتیں ؟

مشرقی معاشرے میں شادی کو انتہائی بنیادی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ بچوں کو پیدا ہونے کے ساتھ ہی اس بات کا بار بار ذکر کر کے چھیڑا جاتا ہے۔ ان کا نام کسی نہ کسی کے ساتھ جوڑ کر مزاق کیا جاتا ہے۔ اور بلوغت کی عمر تک پہنچتے ہی ماں باپ اس فکر میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ وہ کوئی اچھا رشتہ دیکھ کر بیٹے بیٹیوں کے اس فرض سے سبکدوش ہو سکیں۔

مگر چونکہ ہمارے طرز معاشرت میں فطری شرم کے سبب شادی بیاہ کے سب سے اہم معاملے یعنی میاں بیوی کے جنسی تعلق کو کبھی بھی زیر بحث نہیں لایا جاتا۔ اور خاص طور پر اس کو پوشیدہ رکھا جاتا ہے۔ اس کے بارے میں بات کرنا بھی گناہ تصور ہوتا ہے۔ اسی سبب عورتیں جس کا زیور ہی حیا ہوتا ہے۔ اس بارے میں خاص طور پر ناآشنا ہوتی ہیں۔

چونکہ آج کل بھی زیادہ تر گھرانوں میں شادی ماں باپ کی پسند ہی سے کی جاتی ہے تو شوہر کے ساتھ لڑکی کا پہلا رابطہ ہی نکاح کے بعد ہوتا ہے۔ اور اگر کوئی گھرانہ بہت آزاد خیال بھی ہو ، اور لڑکے لڑکی کا ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ بھی ہو تب بھی اس رابطے میں جنسی معاملات پر گفتگو کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ان حالات میں شادی کے بعد جس وقت میاں بیوی کی جنسی زندگی کا آغاز ہوتا ہے تو عورت کی فطری شرم اس تعلق کو فوری طور پر قائم کرنے میں حجاب کا شکار ہوتی ہے۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ اس کو نئی زندگی کے آغاز کا پہلا درس ہی یہ دیا جاتا ہے کہ اس نے اپنے شوہر کو انکار نہیں کرنا۔ لہذا وہ اس تعلق کو اپنا فریضہ سمجھ کر ادا کرتی ہے۔

اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ نفسیاتی طور پر وہ اس عمل کو قبول نہیں کر پاتی۔ جس کے سبب اس کے اندر اس عمل کے لۓ ایک ناپسندیدگی کا تاثر ابھرتا ہے۔ جو کہ کئی دفعہ شادی میں ناکامی کا بھی سبب بن جاتا ہے۔ اور اگر مارے باندھے وہ اس عمل کو قبول کر بھی لے تو مرد اس کی اس ناپسندیدگی کو محسوس کر کے اس کے اس عمل کے کئی دوسرے مطلب نکال لیتا ہے۔

اس تمام عمل کا سبب صرف یہی ہوتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں بچوں کو شادی سے قبل ان کے حقوق و فرائض کی درست تعلیم نہیں دی جاتی۔ مرد صرف یہ سمجھتے ہیں کہ اگر بیوی نے کبھی بھی کسی بھی سبب ان کے جنسی فرائض کی ادائگی سے منع کیا تو بہت بڑا ظلم یا گناہ کر دیا۔ اور بیوی بھی اس عمل میں شرمندہ ہوتی ہےکہ وہ اس عمل کو منع کر کے خدا اور اس کے رسول کی بارگاہ میں لعنت کی مستحق ہو گئی۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ شوہروں کو بھی عورتوں کی نفسیات کے سمجھتے ہوۓ اس کو صرف جنسی تسکین کا ذریعہ نہیں سمجھنا چاہۓ۔ تسکین کا یہ عمل اگر محبت سے شروع ہو تو قربت کے یہ پہلو میاں بیوی کے تعلقات کو مزید دوام بخش سکتی ہیں۔

To Top