میری زندگی کا سفر

انسان کی زندگی ایک انمول تحفہ ہےاوروہ انسان ہے ہے جو اپنی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے جس کےلیےاس کو بہت جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔دن رات کی انتھک محنت سے انسان اپنی زندگی روشن کرسکتا ہے۔زندگی کاہرفیصلہ خواہ وہ مشکل ہو یا آسان بہت سوچ سمجھ کہ کرتا ہے،اور کبھی کوئی ایسا مسئلہ پیش آجائے جس کا حل نکالنا مشکل ہوتواس کواللہ پر چھوڑدیتا ۔

زندگی میں اللہ انسان کو ہر طریقے سے آزما کر دیکھتا ہے۔۔زندگی میں انسان کو کامیابی بھی حاصل ہوتی ہے اور ناکامی بھی،ان تمام مشکلات کو سہنا،زندگی میں کی گئی غلطیوں سے سبق حاصل کرنااور محنت سے کامیابی حاصل کرنے کا نام ہی زندگی ہے۔۔زندگی استاد سے زیادہ سخت ہوتی ہے۔استاد سبق دے کرامتحان لیتا ہے اورزندگی امتحان دے کرسبق لیتی ہے۔ آج مجھے موقع ملا ہے کہ میں اپنی زندگی کا سفرتحریرکردوں۔۔

یہ ایک سچہ واقعہ ہے۔بچپن سے لےکر آج تک زندگی نے مجھے بہت سے امتحانات سے گزارا ہے،اور اللہ کا کرم یے کہ میں آج بہت اچھی زندگی گزار رہا ہوں اور ایک اچھے مقام پر کھڑا ہوں۔۔یہ تب کی بات ہے کہ جب میں پیدا ہوا تو میرے والد صاحب مجھے چھوڑ کر چلے گئے تھے،اس سے بلکل نا واقف تھا جب زندگی آگے بڑھی تو احساس ہوا۔۔بہت خوش نصیب ہوتے ہیں وہ لوگ جن کے والدین ان کے ساتھ ہوں اور بدنصیب وہ جن کےوالدین ہوتے ہیں لیکن بہت سی نوجوان نسل کو اس بات کا احساس نہیں ہوتا۔۔

والد صاحب کے جانے کے بعد میرے نانا نے میرا بہت ساتھ دیا۔۔پورے خاندان میں سب سے زیادہ پیارامی کے بعد نانا کی طرف سے ملا،مجھے انہوں نے والد صاحب کی کمی محسوس نہیں ہونے دی ۔۔جو چیز مجھے چاہئے ہوتی تھی مل جاتی تھی اور آج احساس ہوگیا ہے کہ اس چیز کو حاصل کرنے کے لئے بھی کتنی محنت کرنی پڑتی ہے۔۔والدہ نے شہر کے بہت اچھے اسکول سے تعلیم حاصل کروائی۔۔زندگی گزر رہی تھی پھر ایک دن اچانک نانا کی طبعیت خراب ہوگئی ان کو ہسپتال میں داخل کروایا وہ آئ سی یو میں تھے لیکن اللہ کو جو منظور تھا ان کا بھی انتقال ہوگیا۔۔

زندگی میں اپنوں سے بچھڑ جانا انتہائی درد ناک ہوتا ہے اور مجھے بھی اس دنیا سے جانا ہے۔۔یا توآپ سے پہلے یا آپ کے بعد۔۔اس لئےمجھے کبھی کسی سے کوئی شکایت نہیں رہی۔۔ہمیشہ معاف کرنے میں پہل کرتا ہوں ۔۔آج جب بھی خوشی کا موقع ہوتا ہے جیسے عید،یا کوئی دعوت وغیرہ تو دوسرے لڑکوں کوعید ملتے دیکھ کر اپنے والد صاحب اور نانا یادآجاتے ہیں کہ میں ان سے گلے مل سکتا اپنا دکھ درد خوشیاں ان کے ساتھ بانٹ سکتا ۔۔جب بھی نانا کی یاد آتی ہے بس دل سے ان کے لئے دعا نکلتی ہے اے اللہ نانا (مرحوم )کی مغفرت فرما( آمین)

۔اب تک جتنے بھی امتحانات دئے اس میں دن رات کی انتھک محنت اور والدہ کہ دعائیں رنگ لے آئیں اور تمام امتحانات میں کامیابی حاصل ہوئی۔حالانکہ مجھے کمپیوٹر انجینئیرنگ بہت پسند تھی لیکن ارادہ ہے کہ ڈاکٹر بنوں گا۔زندگی میں کوئی چیز نا ممکن نہیں ہوتی انسان ناممکن کو ممکن بنادیتا ہے۔زندگی میں ایسے مواقع بھی آئے جب چیزیں سمجھ سے باہر ہوگئیں اس موقع پر کچھ لوگوں نے ساتھ دیا،بہت سے دوست بننے جنہوں نے زندگی خوشحال بنادی۔ان میں سے کئے ایسے بھی تھے جو مطلب پرست تھے۔

دوستوں نے پڑھائی میں بھی بہت ساتھ دیا ان میں حسان کیہان حفصہ اسامہ اور بہت سے شامل تھے،”ہیں ہی دوست جہاں میں اچھے آتے ہیں جوکام دوسروں کے۔دوستوں میں ہنسی مزاک چلتا رہتا ہےاس کا اپنا ہی مزہ ہے۔کچھ لوگ ایسے بھی ملیں گے منہ پر تعریف کریں گے اوردل میں کوٹ کوٹ کر برائی بھری ہوگی۔دوستوں کا ساتھ ہونا اپنی مثال آپ ہے۔الحمدللہ آج ایک بہت اچھے کالج سے منسلک ہوں اور اللہ نے چاہا تو آگے بھی بہت اچھی زندگی ملے گی۔۔

تحریر کو اختام کرتے ہوئے ایک بات بولوں گا کہ” گرتے ہیں شہسوار ہی میدان جنگ میں،وہ طفل کیا گرے جو گھٹنوں کے بل چلے”جتنی بھی مشکلات کیوں نہ آجائے کبھی بھی ہمت نہ ہارنا الٹا ڈٹ کرمقابلہ کرنا اوردوسروں کا حوصلہ بڑھانا۔زندگی میں جو فیصلہ کرو بہت سوچ سمجھ کراور پھر اس پر اتفاق کرو۔یہی چیز تمہیں خوشحال زندگی گزارنے کا موقع دےگی۔اپنے اس موضوع کا اختتام حضرت علیؑ کی بات سے کروں گا کہ “لوگوں کو اسی طرح معاف کرو،جیسے تم خدا سے امید رکھتےہوکہ وہ تمہیں معاف کردےگا۔لکھنے میں یا جانے انجانے میں کوئی غلطی ہوگئی ہو تو معافی کا طلب گار ہوں۔

مدد کرو مگر کسی کی عزت نفس مجروح نہ کرو،صنم جھنگ کی التجا

To Top