میشا شفیع نے ایک بار پھر علی ظفر کے بارے میں ایسا کیا کہہ دیا کہ سوشل میڈیا والے دیوانے ہو گۓ

خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک ہر معاشرے میں روا رکھا جاتا ہے ۔اس کے لیۓ مشرقی اور مغربی معاشروں کی کوئی قید نہیں ہے ۔ مغربی معاشرہ اگرچہ حقوق نسواں کا پرچار بہت بڑے پیمانے پر کرتا نظر آتا ہے مگر اس کے باوجود وہاں بھی عورتوں کے ساتھ جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات کم نہیں ہوتے ۔


ہمارے مشرقی روایات میں ایک جانب تو خواتین کے عزت احترام کے بہت نقارے پیٹے جاتے ہیں مگر دوسری جانب کچھ گندی مچھلیاں اس تالاب کو گندہ بھی کرتی ہیں مگر اس کے لیۓ ہمارے معاشرے میں آواز اٹھانے کا رواج کم ہی دیکھنے میں آتا ہے مگر اگر کوئی آواز اٹھا بھی لے تو اس کو اس حوالے سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے حالیہ دنوں میں میشا شفیع کے علی ظفر پر لگاۓ گۓ الزامات کے بعد پاکستانی میڈیا دو حصوں میں تقسیم ہوتا نظر ایا جہاں پر کچھ لوگ میشا شفیع کے ان الزامات کو صرف شہرت حاصل کرنے کے سستے ہتھکنڈے کے طور پر دیکھ رہی ہے

 

جب کہ کچھ خواتین اپنے عملی تجربات کی بنا پر ان الزامات کی سچائی کی حمایت بھی کر رہی ہیں ۔ علی ظفر نے ان الزامات کے جواب میں میشاشفیع پر قانونی ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا جس کے بعد کچھ لوگوں کی جانب سے یہ افواہ بھی پھیلا دی گئی کہ میشا شفیع نے نہ صرف ملک چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ بھی بند کر دیۓ ہیں

 

ان افواہوں سے ان لوگوں کو تقویت ملی جن کا یہ ماننا تھا کہ میشا شفیع کے ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے مگر ان لوگوں کے جواب میں میشا شفیع نے ایک نیا ٹوئٹ کر کے سوشل میڈیا کو دوبارہ سے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جس میں انہوں نے ان تمام لوگوں کو مخاطب کیا ہے جو ان کے فرار ہونے کی خبریں پھیلا رہے ہیں

 

ان کا اس ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ بے وقوفی کے مظاہرے اور چھوٹی خبریں پھیلانے سے پرہیز کیا جاۓ اور وہ میدان چھوڑ کر بھاگنے والوں میں سے نہیں ہیں

 

ان کا یہ ٹوئٹ بھی دیکھتے دیکھتے وائرل ہو گیا اور اس کے حامیوں اور مخالفین کو ایک بار پھر کی بورڈ سنبھالنے پر مجبور کر دیا اپنے ٹوئٹ میں میشا شفیع نے ایک خاص ٹرم Gaslighting کا ہیش ٹیگ استعمال کیا جس کے معنی کسی بھی فرد کے باتوں کو اس طرح پیش کیا جاتا ہے کہ سچ کہیں کھو جاۓ اور لوگ چھوٹ کو ہی سچ سمجھ لیں ۔

 

دوسرے لفظوں میں میشاشفیع نے علی ظفر کو خبردار کرتے ہوۓ کہا ہے کہ ان کے بارے میں جھوٹی باتیں پھیلانے سے پرہیز کیا جاۓ اور وہ اب بھی اپنے تمام الزامات پر قائم ہیں ۔ اس پر میشا شفیع کے کچھ چاہنے والوں نے تو ان کو شاباش دی جب کہ کچھ لوگ اس ٹرم کی تعریف کے حوالے سے مخمصے میں مبتلا ہو گۓ ہیں

بہرحال معاملہ کچھ بھی ہو مگر یہ صورتحال دن بدن نازک سے نازک تر ہوتی جا رہی ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ میشا شفیع اپنے الزامات کے صداقت کے لیۓ ٹوئٹس سے قطع نظر ثبوت کب تک پیش کرتی ہیں کیوں کہ کورٹ کو کسی بھی الزام کی تصدیق کے لیۓ ثبوت اور گواہوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔

To Top