مائرہ خان نے فلم مولا جٹ کے لۓ پنجابی سیکھنے کا اعلان کر دیا

اکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری نے سہیل وڑائچ کے کو ایک ٹی وی انٹرویو دیا جس میں اپنی سیکیورٹی کے سوال پر انہوں نے کہا،”مولے نوں مولا نہ مارے تے مولا نہیں مر سکدا”۔پنجابی فلم مولا جٹ کو ریلز ہوئے تین دہائیاں گزرنے کو ہیں لیکن پھر بھی کسی نہ کسی طریقے سے فلم مولا جٹ پاکستانی ثقافت کا حصہ ہیں ۔اس کے یادگار مکالموں کی باز گشت آج بھی پاکستانی معاشرے کی روزمرہ گفتگو میں سنائی دیتی ہے ۔

مولا جٹ’ بلاشبہ 1979 کی ایک شاہکار فلم تھی جس کا سحر برسوں گزر جانے کے باوجود باقی ہے، ایک سچی کہانی پر بنائی گئی یہ فلم پنجابی فلموں کے شائقین کی آج بھی پسندیدہ فلم ہے۔

یونس ملک نے اس فلم کی ہدایات دی تھیں جبکہ پروڈیوسر سرور بھٹی تھے، فلم میں مولا جٹ کے مرکزی کردار کے لیے سپر اسٹار سلطان راہی سے بڑھ کر کون ہوسکتا تھا۔

آسیہ فلم کی ہیروئن تھیں اور مصطفیٰ قریشی نے ولن نوری نت کے کردار کو اپنی یادگار اداکاری سے امر کردیا تھا۔

بلاشبہ یہ فلم کلاسیک کا درجہ رکھتی ہے جس نے پاکستانی فلمی ثقافت کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا تھا، کئی دہائیاں گزر جانے کے باوجود ‘مولا جٹ’ کی مقبولیت اسی طرح برقرار ہے۔

اسی مقبولیت کو دیکھتے ہوۓ ڈائریکٹر بلال لاشاری نے اس فلم کا ری میک بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور مرکزی کرداروں کے لۓ عوام کے پسندیدہ اور مقبول ترین اداکاروں کو کاسٹ کیا ہے جن میں فواد خان ،مائرہ خان ،حمزہ علی عباسی اور حمیمہ ملک شامل ہیں ۔اس فلم کے تقاضوں کے مطابق تمام اداکار آج کل اپنے وزن کو بڑھانے کے جتن کرنے میں مصروف ہیں ۔

اس کے ساتھ ساتھ مائرہ خان اس فلم کے لۓ خصوصی طور پر پنجابی زبان کی کلاسز بھی لے رہی ہیں کیوںکہ وہ نہیں چاہتیں کہ اس فلم کے دوران ان کو پنجابی نہ آنے کے سبب مس فٹ سمجھا جاۓ ۔ اس فلم کی شوٹنگ تیزی سے جاری ہے اور شوٹنگ کے لۓ بلال لاشاری نے قصور کے قریب ایک مصنوعی گاؤں بھی بنایا ہے تاکہ حقیقت کے قریب تر شوٹنگ کی جا سکے ۔

بڑے بجٹ سے بننے والی  فلم مولا جٹ سے آنے والے دور میں پاکستان فلم انڈسٹری کا راستہ تعین ہونے میں بھی مدد مل سکتی ہے ۔ابھی تک اس فلم کی شوٹنگ جاری ہے لہذا ریلیز کی کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا جا سکا ۔مگر مشہور اداکاروں کے سبب اس کے چرجے خبروں کا حصہ ضرور بن گۓ ہیں

!ورسٹائل اداکار فواد خان اور اسٹائلش گرل صنم سعید نے ایک ہونے کا ارادہ کرلیا

To Top