چھ سالہ معصوم بچی کو اس کی دادی نے کیوں مار ڈالا وجہ ایسی کہ سب ہی توبہ توبہ کر اٹھیں

اللہ تعالی نے اپنی قدرت کا ایک نظام بنا رکھا ہے اس نظام کے تحت اولاد کی پرورش کا ذمہ ان کے والدین پر ہوتا ہے اور والدین بھی اس ذمہ داری کو بخوبی اٹھا لیتے ہیں اس میں کسی قسم کی کمی نہیں آنے دیتے اور اس سارے کا م کے بدلے میں اپنے ماتھے پر شکن تک نہیں آنے دیتے ۔

adinserter block=”3″]
مگر جب یہی ذمہ داری ماں باپ کے نہ ہوتے ہوۓ کوئی دوسرا اٹھاتا ہے تو بھلے وہ ان بچوں کا کتنا بھی قریبی عزیز ہو اس ذمہ داری کو اٹھاتے ہوۓ سخت کوفت اور مشکل کا سامنا کرتا ہے اسی سبب یہ کہا جاتا ہے کہ اللہ کسی بچے کو بھی کبھی یتیم نہ کرے ایسا ہی ایک واقعہ پنجاب کے علاقے چشتیاں میں پیش آیا ۔

جہاں پرچھ سالہ  نمرہ اپنے دو بہن بھائیوں کے ساتھ  رہتی تھی ۔اس کے ماں باپ حیات نہ تھے لہزا ان کی پرورش کی ذمہ داری ان کی بوڑھی دادی کے کاندھوں پر آگئی جو بوجہ مجبوری اس بار کو برداشت کر رہی تھی مگر اپنی عمر کے سبب شدید چڑچڑے پن کا شکار تھی معمولی سے بات پر وہ بچوں کو روئی کی طرح دھنک کر رکھ دیتی تھی ۔

چونکہ نمرہ چھ سال کی ایک معصوم بچی تھی اور یتیمی کے عزابوں اور اس کی مشکلات کو مناسب طور پر سمجھنے سے قاصر تھی اسی وجہ سے ایک دن جب دادی کے ساتھ اس کا جھگڑا ہوا تو اپنا آپ بچانے کے لیۓ اس نے ان کی لاٹھی کو پکڑ لیا جس نے دادی کو غضب ناک کر دیا ۔

 

غصے میں انہوں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ معصوم نمرہ پر انہی لاٹھیوں کی بارش کر دی اس کے بعد بھی جب ان کا غصہ کم نہ ہوا تو انہوں نے گرم چمٹے سے نمرہ کو جلانا شروع کر دیا نمرہ کے معصوم بہن بھائی اس کو بچانے دوڑے دادی نے ان کو کمرے میں بند کر دیا ۔ اور اس کے بعد نمرہ کو چھریوں کے وار کر کے ہلاک کر ڈالا ۔

علاقہ مکینوں اور بچوں کے تایا کو جب واقعے کی اطلاع ملی تو انہوں نے پولیس کو اس کی اطلاع دی ۔ پولیس نے تایا کی مدعیت میں واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی ہے ۔ سنگدل دادی کے مطابق نمرہ نے جب ان کو چھری ماری تو اس واقعے نے ان کو بہت غضب ناک کر دیا تھا اسی سبب وہ اپنے غصے پر قابو نہیں رکھ سکتیں

مگر اب نمرہ کے بہن بھائی اس کے بغیر کیسے رہیں  گے لہذا ان کو ان بچوں کے پاس جانے دیا جاۓ  اس موقع پر ان بچوں کی یتیمی اور یسیری نے دیکھنے والوں کو بھی رلا ڈالا ۔معصوم بچے اس بات کا فیصلہ نہیں کر پا رہے تھے کہ وہ اپنی معصوم بہن کے رونے پر گریہ کریں یا پھر اس دادی کے دور جانے پر روئیں جو اس زمین پر خدا کے بعد ان کا واحد سہارہ تھی ۔

 

 

To Top