اسلامی اسکالر منظور احمد مینگل نے طالبات کی یونی ورسٹیز میں بینگن کا ایسا انوکھا استعمال بتا دیا کہ سب شرم سے پانی پانی ہو گۓ

پاکستان کے اندر دو قسم کے طریقہ تعلیم رائج ہیں ایک تو عام اسکولز کا نظام ہے جہاں پر باقاعدہ ایک نصاب کےتحت بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے جب کہ دوسرا طریقہ کار مدارس سے متعلق ہے جہاں بچوں کو ناظرہ قرآن کے ساتھ ساتھ احکامات اور قرآن کی تفسیر کا درس دیا جاتا ہے

ایک مسلمان بچے کے لیۓ دونوں طرح کی تعلیم کے حصول کا اہتمام کیا جاتا ہے اور ہر ماں باپ کی کوشش ہوتی ہے کہ ان کا بچہ دین و دنیا دونوں جگہ پر کامیابی حاصل کرلیں ۔ گزشتہ کچھ عرصے سے ملک بھر یں بچوں  کے ساتھ ہونے والے جنسی واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ۔

اس بڑھتی ہوئي تعداد کے سبب اسکولوں اور ودارس دونوں جگہ اس بات کا اہتمام کرنے کی کوشش کی گئی کہ بچوں کو جنسی حملوں کے خطرات سے آگاہ کیا جاۓ اور ان کو دوست اور دشمن کی شناخت کروائي جا سکے ۔ مگر اس سب کے باوجود جنسی زیادتی کے واقعات میں کمی آنے کے بجاۓ دن بدن اضافہ ہی دیکھنے میں آرہا ہے

اسلام ایک مکمل صابطہ حیات ہے اللہ نے قرآن کے ذریعے انسانوں کو زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی بہم پہنچائی ہے اس کی عملی تشریح کے لیۓ سنت نبوی ہمارے درمیان موجود ہے اور اگر اس کے بعد بھی سی رہنمائی کی ضرورت ہو تو عالم یا اسکالر حضرات اللہ کے دین کے مطابق ہماری رہنمائی فرماتے ہیں

حال ہی میں معروف اسلام اسکالر منظور احمد مینگل کی ایک ویڈیو سوشل میڈيا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ انتہا درجے کی فحش گفتگو فرما رہے ہیں ایک عالم کی جانب سے اس قسم کی فحش گفتگو نے ہر جانب سوال اٹھا دیۓ ہیں

ہاسٹل کی لڑکیاں آج کل بینگن غلط جگہ ڈالتی ہیں،پی ایچ ڈی ڈاکٹر عالم دین مولانا منظور مینگل نے بے شرمی کی حدیں پار کردیں۔

Posted by Baloch youth on Friday, May 25, 2018

مگر یہ اسکالر منظور احمد مینگل اپنے سامنے قرآن رکھ کر جس طرح کی گھٹیا جنسی گفتگو فرما رہے ہیں ان کو سننے کے بعد تو مدارس و مساجد سے نکلنے والا ہر بندہ کسی سے بھی جنسی زيادتی کے لیۓ تیار ہو جاتا ہے ۔ اپنے اس بیان میں ایک جانب تو وہ اس بات کا اقرار کر رہے ہیں کہ مدارس کے طلبا مشت زنی میں بری طرح مبتلا ہوتے ہیں

دوسری جانب وہ طالات کے ذکر کرتے ہوۓمنظور احمد مینگل  فرماتے ہیں کہ وہ اپنی جنسی ضروریات کی تکمیل کے لیۓ غیر فطری اشیا جیسے  بینگن وغیرہ کا سہارہ لیتی ہیں ۔اس طرح سے وہ اپنے سامنے بیٹھے ہوۓ طلبہ کو بھی یہ پیغام دے رہے ہیں کہ جو لڑکیاں تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرتی ہیں اتنی حیا باختہ ہوتی ہیں کہ ان کے ساتھ کبھی بھی کوئی بھی کچھ بھی کر سکتا ہے

اس طرح کی گفتگو وہ بھی قرآن کو اپنے سامنے رکھ کر کرنا سراسر قرآن کی بے حرمتی ہے اس حوالے سے لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر اس طرح کی تعلیم منبر رسول پر بیٹھ کر کی جاۓ گی تو اس سے ملک و ملت کے لیۓ عالم نہیں بلکہ جنسی بیمار پیدا ہوں گے

To Top