میں ہوں شاہد آفریدی

خدا جسے چاہے عزت دے اور جس کو چاہے ذلت دے۔

انسان اس دنیا میں خدا کی رضا سے آتا ہے۔ کامیابی اور ناکامی زندگی کے دو اہم پہلو ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے کامیابی کا دارومدار صرف اور صرف اس کی محنت پر قائم کررکھا ہے۔ اگر کوئی انسان محنت کرتا ہے تو اس کو اس کا پھل ضرور ایک نہ ایک دن ملے گا۔ اس پر ہمارا کامل یقین ہونا چاہئے۔

پاکستان میں بہت سی ایسی شخصیات ہیں جنہوں نے صرف اور صرف اپنی محنت کی بنیاد پر ستاروں کی بلندیوں کو چھوا۔ اگر ہم صرف اور صرف کرکٹ کی ہی بات کریں تو ہمیں نظرآتا ہے کہ قومی کرکٹ کے افق پر یوں تو ایسے ایسے ستارے چمکے جن کی چکاچوند نے دنیائے کرکٹ کو حیران کردیا۔ مگر ایک ایسا کھلاڑی جو یکم مارچ1981کو خیبرایجنسی کے علاقے وادی تیرہ میں پیدا ہوا اور سولہ سال کی ہی عمر میں اپنا وہ نام منوایا جو شاید کئی کھلاڑی 16سال کے کیریئر میں بھی نہ کرسکے اور وہ نام صاحبزادہ شاہد خان آفریدی کا ہے۔

صاحبزادہ شاہد خان آفریدی دینی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے پڑدادا پیر آف بھوٹان کے ولی تھے۔ آپ کے خاندان کا تعلق خیبرایجنسی کے علاقے وادی تیرہ سے ہے۔ آپ کا خاندان آفریدی قبیلے سے ہے اور آپ اصلی آفریدی ہیں۔ ان علاقوں میں جو نئے مسلمان ہوئے اور آفریدی قبیلے سے متاثر ہوئے اور پھر وہ اسی قبیلے کا حصہ بن گئے تو کئی خاندانوں کو اعزازی طور پر آفریدی نام دیا گیا۔

شاہد آفریدی کے والد1982ء میں اپنی فیملی کے ہمراہ کاروبار کے لئے کراچی آگئے اور پھر یہیں مستقل مقیم ہوگئے۔ شاہد آفریدی نے اپنی ابتدائی تعلیم کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا کے اسکول النور اکیڈمی سے حاصل کی لیکن جب کرکٹ کا جنون اور جوش بڑھنے لگا تو اس کا اثر تعلیم پر نظر آیا۔ آپ نے پھر خود اپنے والد سے درخواست کی کہ ان کو کسی سرکاری اسکول میں داخل کرادیں تاکہ اس سے ان کی کرکٹ کو نقصان نہ ہو۔ پھر آپ میٹرک تک تعلیم علاقے کے سرکاری اسکول میں حاصل کی۔ البتہ آپ نے انٹر کافی عرصے بعد اسلامیہ کالج کراچی سے کیا۔

شاہد آفریدی کی رہائش کراچی کے ایسے علاقے میں ہے جس نے کئی نامور کھلاڑیوں کو پیدا کیا جس میں سب سے بڑا نام کرکٹ کے بادشاہ جاوید میانداد، ہارون رشید، اسد شفیق اور شاداب کھیر جیسے نامور کھلاڑی شامل ہیں یہ سب کھلاڑی مختلف عرصے میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں اور سب کا تعلق گلبرگ فیڈرل بی ایریا سے ہے۔

شاہد خان آفریدی کا کرکٹ کیریئر کا آغاز بھی نہایت دلچسپ ہے۔ آپ نے کرکٹ کی ابتداء شاداب کرکٹ کلب سے کی۔ یہ کلب کراچی کے چند نامور کرکٹ کلب میں شامل ہے۔ ابتداء میں آپ فاسٹ بالر تھے لیکن باؤلنگ ایکشن درست نہ ہونے کی وجہ سے آپ نے لیگ بریک سے آغاز کیا۔ آپ نے دو بار ڈومیسٹک کرکٹ میں ٹاپ کیا جس کی بنیاد پر آپ کو1996ء میں زخمی مشتاق احمد کی جگہ ٹیم میں لیگ اسپنر کی حیثیت سے شامل کیا گیا۔

لیکن قسمت میں شاید کچھ اور ہی لکھا تھا کہ دوسرے ہی میچ میں باؤلنگ سے نہیں بلکہ بیٹنگ کے ذریعے دنیائے کرکٹ کو ہلاکر رکھ دیا۔ سری لنکا کے خلاف 37گیندوں پر 102رنز کی جارحانہ انگیز کھیل کر اپنے آپ کو متعارف کروایا۔ بس اس کے بعد شاہد آفریدی نے پلٹ کر نہیں دیکھا اور وقت کے ساتھ ساتھ شہرت اور کامیابی ان کا مقدر بنتی گئی۔

شاہد آفریدی نے1998ء میں اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کراچی میں آسٹریلیا کے خلاف کیا۔ البتہ آپ کو اس وقت تک دنیائے کرکٹ ایک جارحانہ بلے باز کی حیثیت سے جان چکی تھی۔ آفریدی کریز پر آتے ہی میچ کا پانسہ پلٹ دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ آف اسٹمپ سے باہر جاتی ہوئی گیند کو ترچھے بلے کے ساتھ شاہد آفریدی لیگ سائیڈ پر جس مہارت کے ساتھ باؤنڈری کی سیر کرواتے ہیں وہ شائقین کو بے اختیار لطف اندوز کرتی ہے۔ بڑے سے بڑا باؤلر شاہد آفریدی کو باؤلنگ کروانے سے پہلے گھبراتا ہے کہ کہیں یہ اس کا آخری میچ نہ ہوجائے۔

شاہد آفریدی کو پاکستان کا ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کا سب سے کامیاب ترین آل راؤنڈر کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ انہوں نے ون ڈے کرکٹ میں398میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی اور چھ ہزار آٹھ سو نوے رنز اسکور کیئے اس کے علاوہ باؤلنگ میں 395وکٹ حاصل کیں۔
اب ون ڈے کرکٹ سب سے زیادہ چھکے لگانے کا ریکارڈ بھی انہی کے پاس ہے۔

دوسری جانب ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں انہوں نے99میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی اور18کی اوسط سے ایک ہزار چار سو پانچ رنز اسکور کیئے۔ البتہ وہ دنیا میں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 97وکٹیں لینے والے کھلاڑی ہیں۔

شاہد آفریدی نے2005ء میں نادیہ نامی خاتون سے شادی کی اور آج وہ 4بیٹیوں اقصأ، افشأ، اسمارہ اور اجوا کے والد ہیں۔ چاروں بیٹیاں آفریدی کو بابا کہہ کر پکارتی ہیں البتہ کرکٹ کے پرستار آپ کو ’’بوم بوم آفریدی‘‘ کہہ کر پکارتے ہیں اگرچہ ٹیم کے کھلاڑی پیار سے شاہد آفریدی کو ’’لالہ‘‘ بلاتے ہیں۔

آپ نے اپنے20سالہ کرکٹ کے دوران کئی ریکارڈ قائم کئے جن میں صفحہ اوّل آپ کی دوسرے ہی میچ میں تیزترین سنچری ہے۔ اس سے جڑی ایک بات جس کا شاید بہت کم لوگوں کو علم ہو کہ وہ سنچری شاہد آفریدی ماسٹربلاسٹر سچن ٹنڈولکر کے بلے سے بنائی تھی جس کے بعد وہ بلا سچن نے آفریدی کو تحفتاً دے دیا تھا۔

سال 2005میں بھارت کے خلاف بھارت ہی میں آپ نے اپنی دوسری تیز ترین سنچری صرف45گیندوں پر داغی۔ آپ دو مرتبہ صرف18گیندوں پر، 2مرتبہ صرف20گیندوں اور ایک مرتبہ 21گیندوں پر بھی نصف سنچری بناچکے ہیں۔

آپ نے2007میں ابوظہبی میں سری لنکا کے خلاف ملنگا باندرہ کے اوور میں 32رنز بناکر اس وقت کا دوسرا مہنگا ترین اوور کھیلنے کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔
شاہد آفریدی کو ایک گیند پر بارہ رنز بنانے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ یہ اعزاز انہیں پاورپلے کرکٹ میں بلند اور طویل ترین چھکا مارنے کے باعث میکینم اسٹیڈیم میں نصب ہوا۔

شاہد آفریدی اپنے20سالہ کیریئر میں تنازعات کا شکار رہے۔ کبھی میچ کے دوران بال کو چبایا تو کبھی گوتم گھمبر سے تلخ کلامی، کبھی کرکٹ پرستار کی پٹائی ہو یا کبھی چیئرمین پی سی بی اعجاز بٹ سے تنازعہ ہو۔ ان وجوہات کی بناء پر ان کو کچھ عرصے کے لئے ٹیم سے باہر بھی ہونا پڑا اور کپتانی جیسے منصب سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔

لیکن ایک ایسا اعزاز شاہد آفریدی کے پاس ہے جس کی وجہ سے آج قوم انہیں فخر پاکستان کہتی ہے۔ شاہد خان آفریدی سٹے بازی اور میچ فکسنگ جیسے معاملات میں نہیں پائے گئے۔ بکیز شاہد آفریدی رابطے کرنے سے بھی ڈرتے تھے۔ آفریدی نے ایسے غلط کام کرنے والے کھلاڑیوں سے نہ صرف دوستی ختم کی بلکہ دوری بھی اختیار کی اور اپنے دامن کو ہمیشہ صاف رکھا۔ کیونکہ وہ ایک محب وطن پاکستانی کھلاڑی ہیں جو ملک کی خاطر جان دے سکتا ہے لیکن ملک کا سودا کبھی نہیں کرسکتا ہے یہی وجہ ہے کہ آج قوم آفریدی کو خراج تحسین پیش کرتی ہے

کورونا آگاہی مہم؛ قومی کرکٹرزبھی عوامی آگاہی کیلئے میدان میں آگئے

To Top