مائرہ خان ا یک بار پھر سوشل میڈیا پر زیر بحث وجہ ایسی کہ وہ خود بھی حیران رہ گئیں

بدنام جو ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا ۔پاکستان کی میڈیا شخصیات نے بھی اس قول کو اپنا شعار بنا لیا ہے کچھ شہر کے لوگ بھی ظالم ہیں جن کے پاس وقت کی کوئی کمی نہیں کہ وہ ہر اداکار یا اداکارہ کی تصویر پر اپنے ماہرانہ تبصرے اس طرح کرتے ہیں جیسے معاشرے کی تمام تر سدھار کی ذمہ داری ان ہی کے معصوم کاندھوں پر ہے ۔

مائرہ خان کے حوالے سے آنے والی ہر خبر فوری طور پر مقبولیت کے جھنڈے گاڑ لیتی ہے اس بات کا اندازہ خود مائرہ خان کو بھی ہے یا دوسرے لفظوں میں وہ لوگوں کے دلوں اور میڈیا کی خبروں میں رہنے کا ہنر جانتی ہیں اسی سبب ہر چھ دن کے بعد ان کے حوالے سے کوئی نہ کوئی ایسی خبر ضرور آجاتی ہے جو ان کو ان کے چاہنے والوں کی توجہ کا محور بنا لیتی ہیں ۔

مگر اس بار مائرہ خان کے حیران ہو جانے کی باری تھی کیوںکہ اس بار اپنے انسٹا گرام اکاونٹ سے مائرہ خان نے سیاہ لباس میں اپنی ایک تصویر لگائی ۔ منا سب لباس میں کسی گاڑی کی سیٹ پر بیٹھی مائرہ خان بہت خوبصورت نظر آرہی تھیں مگر اس تصویر پر جو تبصرے کیۓ گۓ وہ بالکل بھی خوبصورت نہ تھے ۔

کچھ لوگوں نے مائرہ خان کے لباس کی مغربیت کے سبب ان کو پاکستان کی انجلینا جولی کا خطاب دے ڈالا

بات یہیں تک نہیں رہی کچھ لوگ اس تصویر اور اس لباس کے لیۓ مذہبی فتوۓ بھی لے کر آگۓ اور انہوں نے مائرہ خان کے دین اور ایمان کو بھی خطرے میں ڈال دیا ۔

کچھ لوگوں نے اس موقع پر اس قسم کی گالم گلوچ کا استعمال کیا کہ اس کو انسان سوشل میڈیا پر دیکھ کر شرمندہ ہو گیا

اس کے بعد کچھ لوگوں نے مائرہ خان کو تہزیب سے گرے ہوۓ کچھ ایسے مشوروں سے بھی نوازا جن کو پڑھ کر لفظوں کی عریانیت کا احساس لباس کی عریانیت سے زیادہ بڑھ گیا ۔

مائرہ خان یا اس جیسی کوئی اداکارہ اگر مغربی لباس زیر تن کرتی ہیں تو اس پر تبصرہ کرنے سے پہلے ہمیں یہ فراموش نہیں کرنا چاہیۓ کہ یہ اس کا ذاتی عمل ہے مگر اس پر اخلاق سے گرے ہوۓ تبصرے ایک ایسے پلیٹ فارم سے کرنا جس کو ہماری مائیں بہنیں اور بیٹیاں بھی پڑھتی ہیں کہاں کی شرافت ہے

To Top